السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے متعلق کہ زید کے علاقہ میں دو مسجد ہے ایک زید کے گھر سے قریب ہے دوسری دور ہے زید قریب والی مسجد کو چھوڑ کر دور والی مسجد میں نماز پڑھنے جاتا ہے زید کا ایسا کرنا کیسا ہے کیا ایسا کرنے سے زید گناہ گار ہوگا؛ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی؛ محمد مشتاق احمد پیلی بھیت یوپی الہند

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
زید کا قریب والی مسجد کی زجماعت کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانا اگر قریب والی مسجد کا امام بدمذہب یا فاسق معلن ہے یا پھر امام میں کوئی ایسی کمی ہو جو مانع امامت ہو تو زید کا قریب والی مسجد کی جماعت کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنے کے لیے جانا ضروری ہے ورنہ نہیں ۔ 
حضور فقیہ ملت حضرت علامہ مولانا مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں قریب کی مسجد کی جماعت کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانے والا اگر اس مسجد کا امام ، یا مؤذن ، یا مقیم جماعت ہو، یعنی اسکے نہ جانے کے سبب جماعت میں خلل کا اندیشہ ہو یا کوئی اور وجہ شرعی ضروری ہو تو دور کی مسجد میں جانا ضروری ہے اور اگر کوئی وجہ شرعی نہ ہو تو قریب کی مسجد کو چھوڑ دور کی مسجد میں جانا بہتر نہیں ۔ 
(فتاویٰ فیض الرسول جلد اول ص ۳۴۷)
 واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم 

کتبہ؛ عبدہ المذنب احمد رضا غزالی 

✅ الجواب صحیح مصنف 
فتاوی یار علویہ 
مفتی منظور احمد یار علویؔ 
صدر شعبۂ افتاء دار العلوم اہل سنت برکاتیہ گلشن نگر جوگیشوری ممبئی