السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان کرام کہ ایک شخص کہہ رہا ہے کہ ہر حافظ جاہل ہوتا ہے؟اس میں تو حفاظ کرام کے مقام کو کم سمجھا جا رہا ہے۔ اس کا یہ الفاظ استعمال کرنا شرعاً کیسا ہے
المستفتی : ہاشم قادری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
اگر کسی شخص نے کسی حافظ کو لفظ جاہل سے پکارا جس سے حافظ کو تکلیف ہوئی تو وہ حق العبد میں گرفتار اور مستحق عذاب نار ہوا کہ بلا وجہ شرعی کسی مسلمان کی تحقیر کرنا یا اس کو کسی ایسے لفظ سے پکارنا جس سے تکلیف ہو جائز نہیں کہ یہ مسلمان کی ناحق ایذا رسانی ہے اور مسلمان کی ناحق ایذا خدا اور رسول کی ایذا ہے؛
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
" من آذى مسلما فقد آذانى و من آذانى فقد آذى الله " اھ
یعنی جس نے کسی مسلمان کو بلا وجہ شرعی ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی " اھ ( کنز العمال ج 16 ص 10 حدیث 43703 )
لہذا اس شخص پر لازم ہے کہ حافظ صاحب فورا معافی مانگے اور آئندہ کے لئے پختہ عہد کرے کہ ایسی غلطی نہ کرے گا کہ کسی مومن کا دل خوش نہیں کیا جاسکتا ہے تو کم از کم اسے تکلیف بھی نہ پہنچائی جائے ۔
اور کچھ لوگ اسی طرح کہتے ہیں کہ " کل حافظ جاھل " یعنی ہر حافظ جاہل ہے ، یہ کسی کتاب کا جزئیہ نہیں ہے اور نہ کہیں سے ثابت ہے بلکہ یہ عوامی جملہ ہے چونکہ بہت سے حفاظ مسائل شرعیہ سے ناواقف ہوتے ہیں اس لئے اکثریت کی بنا پر کچھ لوگ تفریح کے طور پر بول دیتے ہیں مگر ایسا بھی بولنا نہ چاہئے ممنوع ہے جیسا کہ اوپر گزرا ۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
0 تبصرے