السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضور عرض یہ ہے کہ اگر کوئی بیوی اپنے شوہر کو باپ کہ دے تو کیا حکم صادر ہوگا
المستفتی☜العارض فوزان رضا برکاتی بائسی پورنیہ بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر بیوی اپنے شوہر کو یا اس کے مخصوص اعضا بدن کو جسے بول کر پوری ذات مراد لی جاتی ہو یا اس کے غیر معین حصہ بدن کو اپنے محرم ابدی باپ ،بیٹا ، بھائی ،دادا وغیرہم سے تشبیہ دیدے تو اس پر کوئی ظہار نہیں ہوگا ۔ زیادہ سے زیادہ اسے لغو اور بری بات کہہ سکتے ہیں ۔
کما فی الدرالمختار وظھار ھا منہ لغو فلا حرمۃ وفی الھندیۃ ولا تکون المراۃ مظاھرۃ من زوجھا عند محمد رحمہ اللہ تعالی علیہ والفتوی علیہ وھو الصحیح کما فی السراج الوھاج ۔اھ
ترجمہ : بیوی کا اپنے شوہر کو محرموں کے ساتھ تشبیہ دینا کلام لغو ہے اس سے حرمت ثابت نہ ہوگی امام محمد کے نزدیک بیوی اپنے شوہر سے مظاہر نہیں ہوتی ہے فتوی اس پر ہے اور یہی صحیح ہے ۔
(ماخوذ فتاوی یورپ صفحہ ۳۸۷/ ۳۸۸)
لہذا ان حوالہ جات بالا سے صاف ظاہر وباہر ہوگیا کہ عورت پر کوئی حکم نہیں لگے گا ظہار کی حرمت شوہر کی جانب سے ہوتی ہے نہ کہ عورت کی جانب سے ۔
والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مشاہد رضا قادری رضوی
دارالعلوم شہید اعظم دولہا پور پہاڑی انٹیا تھوک ضلع گونڈہ
الجواب صحیح والمجیب نجیح
خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی" صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
0 تبصرے