السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
سوال ہیکہ کیا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ فرشتوں سے افضل ہے 
سائل؛ محمد عمران رضا گونڈہ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہانلب
اعلی حضرت ، عظیم البرکت، مجدددین وملت ، پروانۂ شمع رسالت، حضرت علامہ مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرضوان ارشاد فرماتے ہیں: حضرات خلفاء اربعہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین تمام مخلوق الٰہی سے افضل ہیں؛ پھر ان کی باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پھر فاروق اعظم پھر عثمان غنی پھر مولی علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم (فتاوی رضویہ، ج۲۸، ص۴۷۸)
(صدرالافاضل حضرت مولانا مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، اہل سنت وجماعت کا اجماع ہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد تمام عالم سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ہیں اُن کے بعد حضرت عمر اُن کے بعد حضرت عثمان اور اُن کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہم (سوانح کربلا، ص۳۸) 
صدر الشریعہ حضرت مولانا مفتی امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں، بعد انبیاء ومرسلین، تمام مخلوقات الٰہی انس وجن وملک فرشتوں سے افضل صدیق اکبر ہیں ، پھرعمر فاروق اعظم، پھر عثمان غنی، پھر مولی علی رضی اللہ عنہم؛ (بہار شریعت، ج۱، ص۲۴۱) 
سیدنا صدیق اکبر وعمر فاروق کی افضلیت قطعی ہے : اعلیٰ حضرت، عظیم البرکت، مجدد دین وملت،پروانۂ شمع رسالت، حضرت علامہ مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرضوان  ارشاد فرماتے ہیں: حضرت سیدنا صدیق وعمرکی افضلیت پر جب اجماع قطعی ہوا تو اس کے مفاد یعنی تفضیل شیخین کی قطعیت میں کیا کلام رہا؛ ہمارا اور ہمارے مشائخ طریقت وشریعت کا یہی مذہب ہے۔
(مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین، ص۸۱) 
جہاں نہایتیں و غایتیں ختم وہاں مقام صدیق شروع اعلیٰ حضرت ، عظیم البرکت، مجدد دین وملت ، پروانۂ شمع رسالت، حضرت علامہ مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن ارشاد فرماتے ہیں : میں کہتا ہوں اور تحقیق یہ ہے کہ تمام اجلہ صحابۂ کرام علیہم الرضوان مراتب ولایت میں اور خلق سے فنا اور حق میں بقاء کے مرتبہ میں اپنے ماسوا تمام اکابر اولیاءعظام سے وہ جو بھی ہوں افضل ہیں اور ان کی شان ارفع واعلی ہے اس سے کہ وہ اپنے اعمال سے غیر اللہ کا قصد کریں، لیکن مدارج متفاوت ہیں اور مراتب ترتیب کے ساتھ ہیں اور کوئی شے کسی شے سے کم ہے اور کوئی فضل کسی فضل کے اوپر ہے اور صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا مقام وہاں ہے جہاں نہایتیں ختم اور غایتیں منقطع ہوگئیں؛ اس لیے کہ صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ امام القوم سیدی محی الدین ابن عربی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی تصریح کے مطابق پیشواؤں کے پیشوا اور تمام کے لگام تھامنے والے اور ان کا مقام صدیقیت سے بلند اور تشریع نبوت سے کمتر ہے اور ان کے درمیان اور ان کے مولائے اکرم مُمحمد رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالی عَلَیْہِ وَسَلَّم کے درمیان کوئی نہیں؛ (فتاوی رضویہ، ج۲۸، ص۶۸۳)
ہہ ہے جمیع اہلسنت کا مؤقف یہ سلسلہ جاری رہے گا ان شاء اللہ الحمد للہ ہم نے مستند حوالہ جات کی روشنی میں جمیع اہلسنت کا مؤقف پیش کر دیا ہے؛ 
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد اسماعیل خان امجدی رضوی ارشدی