السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ضروری سوال یہ ہے کہ سورہ توبہ میں بسم اللہ کیوں نہیں ہے ؟ اس کی تفصیل کسی کے پاس ہوئی اگر پوسٹ ہو تو مجھے سینڈ کریں مھربانی ہوگی
المستفتی: ذوالفقار علی قادری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
سورہ توبہ کے شروع میں بسم اللّٰہ شریف کا ذکر نہ ہونے اصل وجہ یہ ہے کہ اس کے نزول کے ساتھ بسم اللّٰہ کا نزول نہ ہوا اس لئے کہ سورہ توبہ قہر و جلال اور منافقین پر غیظ و غضب اور ان سے بیزاری کا ذکر ہے اور بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم میں رحمت کا بیان ہے اور رحمت کے ساتھ فوراً زحمت کا ذکر مناسب نہیں ۔ صاحب خرائن العرفان تحریر فرماتے ہیں کہ " اس سورہ کے شروع میں بسم اللّٰہ نہیں لکھی گئی اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اس کے ساتھ بسم اللّٰہ لے کر نازل نہیں ہوئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللّٰہ لکھنے سے منع فرمایا ہے" اھ (کنز الایمان سورہ توبہ ص 301)
اور تفسیر روح البیان میں ہے کہ
" وانما تركت التسمية اول براءة لعدم المناسبة بين الرحمة و الزحمة التى تدل عليه التسمية والتبرى الذى يدل عليه اول براءة وكل سورة متوجه بتاج اسم الله و صفاته و جماله و جلاله فحيث تركت و كتبت لم تنزل و لم تكتب فلما نزل اول براءة ما كتبت فى أولها " اھ
(تفسیر روح البیان ج 3 ص 381)
اور الاتقان فی علوم القرآن میں ہے کہ
" قال القشيرى الصحيح ان التسمية لم تكن فيها لان جبريل عليه السلام لم ينزل بها فيها وفى المستدرك عن ابن عباس قال سألت عن أبى طالب لم لم تكتب فى براءة بسم الله الرحمن الرحيم قال لانها امان و براءة نزلت بالسيف " اھ
(الاتقان فی علوم القرآن ج 1 ص 130) النوع التاسع عشر فی عدد سورہ وایاته و کلماته و حروفه)
اور رہا سورہ توبہ کے شروع کرتے وقت بسم اللّٰہ کا پڑھنا تو حکم یہ ہے کہ سورہ برات سے اگر تلاوت شروع کی تو اعوذ باللہ بسم اللّٰہ کہہ لے اور اگر اس کے پہلے تلاوت شروع کی ہے تو تسمیہ پڑھنے کی حاجت نہیں اور عوام میں جو مشہور ہے کہ سورہ توبہ ابتداء بھی پڑھے جب بھی بسم اللّٰہ نہ پڑھے یہ محض غلط اور بے بنیاد ہے؛
چنانچہ غنیہ شرح منیہ میں ہے کہ
" إنما تركت التسمية فى سورة براءة، و وصلها بسورة الانفال اذا ما ابتداءها فليتعوذ وليات بالتسمية " اھ
(غنیہ شرح منیہ ص 495 )
اور بہار شریعت میں ہے کہ " سورۂ برات سے اگر تلاوت شروع کی تو اَعُوْذُ بِاللّٰہِ بِسْمِ اللّٰہ کہہ لے اور جو اس کے پہلے سے تلاوت شروع کی اور سورت براءت آگئی تو تسمیہ پڑھنے کی حاجت نہیں ۔ اور اس کی ابتدا میں نیا تعوذ جو آج کل کے حافظوں نے نکالا ہے ، بے اصل ہے اور یہ جو مشہو ر ہے کہ سورۂ توبہ ابتداًء بھی پڑھے ، جب بھی بسم اﷲ نہ پڑھے ، یہ محض غلط ہے " اھ
(بہار شریعت ج 1 ص 551/ قرآن مجید پڑھنے کا بیان)
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دارالعلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
0 تبصرے