السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس کےبارے میں کے (6). جگہ پر ہنسنا (25) بار زنا کے برابر ہے؛
(1)قبرستان میں،
(2)جنازه کے پیچھے،
(3)علماء کے مجلس میں،
(4)تلاوت قرآن پاک میں،
(5)مسجد میں،
(6)آذان میں،
ان (6) جگہوں میں کیوں ہنسنا منع ہے جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں تفسیر کے ساتھ مہربانی ہوگی؛ 
سائل؛ محمد تعلیم رضا احمد نگر مہاراشٹر 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
جیساکہ آپ کے سوال میں ہے کہ ان چھ جگہوں پر ہنسنا زناکرنے کے برابر ہے یہ بلکل غلط ہے ہاں ان تمام جگہوں پر ہنسنامنع ہے اور اس کے الگ الگ احکام ہیں اتنابڑا گناہ بھی نہیں ہے جتنا کہ آپ نے اپنے سوال میں درج کیا ہے ان جگہوں پر ہنسناکیاہے مختصرا تحریر کررہاہوں؛ 
قبرستان میں ہنسنا کیاہے نسیان پیدا کرنے والی مختلف عادتیں 
(۱)پیاز اور لہسن کے چھلکے جلانا 
 (۲)کثرت سے ہنسنا اور قہقہے لگانا 
(۳)قبرستان میں ہنسنا 
(۴)کبوتر بازی کرنا
(۵)جان بوجھ کرجھوٹ بولنا 
 (۷) ٹھہرے ہوئے پانی کو کثرت سے دیکھنا الحاصل پتہ یہ چلاقبرستان میں ہنسنا نسیان لاتاہے 
بحوالہ حافظہ کس کا مضبوط ہو 
جنازہ اور تلاوت قرآن کے وقت ہنسنا نماز، جنازہ یا تلاوت کے دوران ہنسی نکل جائے تو استغفار کرلینا چاہیے؛ کیوں کہ علی الاقل یہ عبادت کے دوران غفلت کی علامت ہے؛
مسجد میں ہنسنا تَمَسْخُر (مسخرہ پن) ویسے ہی ممنوع ہے اور مسجِدمیں سخت ناجائز مسجِد میں ہنسنامنع ہے کہ قبرمیں تاریکی(یعنی اندھیرا) لاتاہے۔
موقع کے لحاظ سے تبسم(یعنی مسکرانے) میں حرج نہیں 
(بحوالہ فیضان رمضان) 
آذان کے وقت ہنسنا، شریعت کاحکم ہے جب اذان ہوتو اتنی دیر کے لئے سلام کلام اور سارے کام یہاں تک کہ قرآن کی تلاوت بندکردے، اذان کو غورسے سنے اور جواب دے، 
 جو شخص اذان کے وقت باتیں کرتا رہے اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ 
جو شخص اذان کے وقت باتوں میں لگا رہے اس پر مَعَاذَ اللہ خاتمہ برا ہونے کا خوف ہے جب بات کرنے والے پر یہ ہے تو یہ بات اظہرمن الشمش ہے کہ ہنسنے پر بھی خاتمہ براہونے کا اندیشہ ہے؛ (بہار شریعت آذان کا بیان) 
اب رہی علمإء کی مجلس میں میں ہنسنا اگر ویسے ہی ہنسنی نکل آئی ہو تو فورا توبہ استغفار کرلے اگر کس عالم کی بات سن کر اور بغرض توہین ہنسنا تو یہ کفر ہے 
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد اسماعیل خان امجدی رضوی قادری دولھاپورپہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی