السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال نماز کے بعد مصلیٰ کو ایک کنارے پہ لپیٹ نا اور نماز میں سلام پھیرنے کے بعد آیت الکرسی اور استغفار اور کلمہ وغیرہ پڑھنا کیسا ہے اورکیوں پڑھا جاتا ہے اور کہاں سے ثابت ہے؛
سائل کوثر رضا کوثر مسکونہ داملباڑی کشنگنج بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
مصلے کا کونا لپیٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن یہ گمان کہ اگر کونا نہ لپیٹا جائے تو اس پر شیطان نماز پڑھتا ہے یہ جہالت اور بے بنیاد ہے بہتر پورا مصلی لپیٹ دینا ہے؛
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛
نماز پڑھنے کے بعد مصلے کولپیٹ کر رکھ دیتے ہیں، یہ اچھی بات ہے کہ اس میں زیادہ احتیاط ہے، مگر بعض لوگ جائےنماز کا صرف کونا لوٹ (موڑ) دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ایسا نہ کرنے میں اس پر شیطان نماز پڑھے گا یہ بے اصل ہے؛
(بہار شریعت: 3 / 16 ص 399)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے سوال ہوا کہ
اکثر دیہات میں نماز پڑھ کر جب اُٹھتے ہیں کونا مصلّی کا اُلٹ دیتے ہیں اس کا شرعًا ثبوت ہے یا نہیں؟
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے اس پر مندرجہ ذیل احادیث نقل فرمائیں
ابن عساکر نے تاریخ میں جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ تعالٰی عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا؛
" الشیاطین یستمتعون بثیابکم فاذا نزع احدکم ثوبہ فلیطوہ حتی ترجع الیھا انفاسھا فان الشیطان لایلبس ثوبا مطویا "
شیطان تمہارے کپڑے اپنے استعمال میں لاتے ہیں تو کپڑا اتار کر تہہ کر دیا کرو کہ اس کا دام راست ہوجائے کہ شیطان تَہہ کئے کپڑے نہیں پہنتا
(کنز العمال بحوالہ ابن عساکر عن جابر الباب الثالث فی اللباس منشورات مکتبۃ التراث الاسلامی حلب بیروت 15/ 229)
معجم اوسط طبرانی کے لفظ یہ ہیں
" أطووا ثیابکم ترجع الیھا ارواحھا،فان الشیطان اذا وجد الثوب مطویا لم یلبسہ ، وان وجدہ منشورا لبسہ "
کپڑے لپیٹ دیا کرو کہ ان کی جان میں جان آجائے اس لئے کہ شیطان جس کپڑے کو لپٹا ہوا دیکھتا ہے اسے نہیں پہنتا اور جسے پھیلا ہوا پاتا ہے اسے پہنتا ہے
(العجم الاوسط مکتبہ المعارف ، الریاض 4 /328)
ابن ابی الدنیا نے قیس ابن ابی حازم سے روایت کی:
" قال ما من فراش یکون مفروشا لاینام علیہ احد الا نام علیہ الشیطان "
فرمایا جہاں کوئی بچھونا بچھا ہو جس پر کوئی سوتا نہ ہو اس پر شیطان سوتا ہے
ان احادیث مبارکہ کو نقل فرمانے کے بعد امام اہلسنت فرماتے ہیں
ان احادیث سے اُس کی اصل نکل سکتی ہے اور پورا لپیٹ دینا بہتر ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج6/ص206)
جس نے فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھ لی وہ مرتے ہی جنت میں داخل ہوگا، مزید کہ دوسری نماز تک اللہ رب العزت کے حفظ امان میں رہےگا، اللہ عزوجل ایسے بندے کی روح اپنے دست قدرت سے قبض فرماےگا،
فرض نماز کے بعد آیت الکرسی، کلمہ، تسبیح اور استغفار پڑھنا احادیث پاک سےثابت ہے؛
" عن ابی امامۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، من قراء آیۃ الکرسی فی دبر کل صلاۃ مکتوبۃ لم یمنعہ من دخول الجنۃ الا ان یموت
"
(السنن الکبری للنسائی:(44/9)
عن عبداللہ ابن حسن بن حسن عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، من قراء آیۃ الکرسی فی دبر الصلاۃ المکتوبۃ کان فی ذمۃ اللہ الی الصلاۃ الاخری "
(المعجم الکبیر للطبرانی :83/3)
عن ثوبان، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا انصرف من صلاته استغفر ثلاثاً وقال: «اللهم أنت السلام ومنك السلام، تباركت ذا الجلال والإكرام» قال الوليد: فقلت للأوزاعي: " كيف الاستغفار؟ قال: تقول: أستغفر الله، أستغفر الله
(مسلم شریف :414/1)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ حضرت علامہ مفتی محمد رضاءاللہ نقشبندی
دام ظلہ العالی
خطیب وامام جامع مسجد بلوا ونائب صدر افتاءدارالعلوم رضوی بریار پور موتیہاری بہار
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۲۴ صفرالمظفر ۱۴۴۳ھ)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
✅ . صحیح والمجیب نجیح :-
حضرت علامہ مفتی وصی احمد علوی غفرلہ بہرائچ شریف یوپی
منجانب؛ فیضان غوث وخواجہ گروپ
0 تبصرے