السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسلئہ کے بارے میں کہ کورٹ میرج کے ذریعے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں رہنمائی فرمادیں عین نوازش ہوگی؟
المستفتی : عمران پاشا یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
کورٹ میرج کے ذریعہ شرعی طریقے سے نکاح نہیں ہوتا ہے اس میں نہ ایجاب وقبول کرایا جاتا ہے اور نہ گواہوں کے متعلق یہ لحاظ کیا جاتا ہے کہ کم از کم دومسلمان عاقل وبالغ ہوں جب کہ بغیر ایجاب وقبول اور گواہوں کے نکاح ہو ہی نہیں سکتا؛
جیساکہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے؛ ہندوستان میں جو کورٹ میرج رائج ہے اس سے قطعا نکاح نہیں ہوتا ، اس لئے کہ اس میں نہ ایجاب وقبول ہوتا ہے نہ عورت مرد کے دین ومذہب کا خیال کیا جاتا ہے اور نہ مطلقہ وبیوہ کی عدت گزرنے کا لحاظ کیا جاتا ہے صرف عورت اور مرد کی درخواست پر ان کے میاں بیوی ہونے کی سند دیدی جاتی ہے اور اسی کو نکاح سمجھا جاتا ہے جو عند الشرع ہرگز معتبر نہیں؛
(فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ۳۵)
(اور ایسا ہی فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، جلد دوم ص ۳۹۱؛ میں ہے)
والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے