السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہین مفتیان کرام مسئلہ مذکورہ میں کہ کفار و مشرکین کے بچے جنتی ہیں یا جہنمی .مع حوالہ جواب مطلوب ۔ 
 سائل : محمد آصف الحنفی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
کفار و مشرکین کے نابالغ فوت شدہ بچوں کے جنتی اور جہنمی ہونے کے بارے میں علمائے کرام کے مختلف اقوال ہیں 
1 وہ جنتی ہیں کیونکہ فطرت پر پیدا ہوئے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ " ما من مولود إلا یولد علی الفطرة فأبواہ یہودانه أو ینصّرانه أو یمجسانه " اھ (مشکوة شریف ص 21) 
2 وہ جہنمی ہیں کیونکہ اپنے ماں باپ کے تابع ہونے کی وجہ سے؛ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ " عن عائشة رضى الله تعالى عنها قالت قلت فذرارى المشركين قال من آبائهم قلت بلا عمل قال الله اعلم بما كانوا عاملين رواه ابو داؤد " اھ (مشکوة شریف ص 23) 
3 وہ اعراف میں رہیں گے کیونکہ ان کے پاس شرعی ایمان و کفر نہیں ہے ۔ 
 4 وہ جنت میں جنتیوں کے خادم رہیں گے جیسا کہ صاحب مرقات فرماتے ہیں کہ "و قیل إنهم خدّام أهل الجنّة " اھ (مرقاة ج 1 ص 166/5)
5 ان کے بارے توقف کرو جیسا کہ مختلف و متعارض ہونے کی وجہ سے امام اعظم نے توقف اختیار کیا ہے مرقات میں ہے کہ " فنقل عن أبي حنیفة رحمہ اللہ فی أولاد المشرکین التوقف " (اھ (مرقاة ج 1 ص 167) 
اور رئیس المحدثین عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنی کتاب تکمیل الایمان اردو میں تحریر فرماتے ہیں کہ " مشرکین کے اطفال کے متعلق امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ نے توقف فرمایا ھے اور انہوں نے د لائل میں تعارض کی وجہ سے خاموشی اختیار کی ہے اور ان کے ثواب و عذ اب کے متعلق بھی کوئی واضح رائے قائم نہیں کی " اھ (تکمیل الایمان اردو ص 67)
لہذا ہمیں بھی چاہیئے کہ اس معاملے میں امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی پیرو ی کرتے ھوئے خاموشی اختیار کریں؛ 
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد کریم اللہ رضوی 
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی