السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجدوں میں پانچوں وقت جو نماز کے لیے اذان ہوتی ہے یہ اذان دینا کیاہے؟ سنت ہے یا واجب؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا.
سائل: محمد رخصت انصاری کٹیہار بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
پانچوں وقت کی فرض نماز " اور نماز جمعہ جو جماعت مستحبہ کے ساتھ وقت پر ادا کی جاتی ہے اس کے لیے اذان سنت مؤکدہ ہے ـ اور دیگر نمازوں کے لیے اذان مشروع نہیں ،، اور اس کا حکم مثل واجب ہے،،
ہاں ـ اگر مسجد کے علاوہ کسی ایسے مکان وغیرہ میں جماعت قائم کی جائے جہاں مسجد محلہ کی اذان کی آواز پہنچتی ہے تو وہاں اذان کہنا سنت مؤکدہ نہیں بلکہ مستحب ہے !
جیساکہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ "فرض پنج گانہ کہ انھیں میں جمعہ بھی ہے جب جماعت مستحبہ کے ساتھ مسجد میں وقت پر ادا کئے جائیں تو ان کے لئے اَذان سنت مؤکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب ہے کہ اگر اذان نہ کہی تو وہاں کے سب لوگ گنہگار ہوں گے یہاں تک کہ امام محمد رحمہ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا اگر کسی شہر کے سب لوگ اَذان ترک کردیں تو میں ان سے قِتال کروں گا اور اگر ایک شخص چھوڑ دے تو اسے ماروں گا اور قید کروں گا مسجد میں بلا اَذان و اِقامت جماعت پڑھنا مکروہِ (تنزیہی) ہے.
(ماخوذ بہار شریعت جلد اول حصہ سوم ص ۴۶۴ اذان کا بیان مکتبۃ المدینہ،)
نوٹ " یاد رہے کہ نماز پنجگانہ وجمعہ جو مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے اس کے لئے اذان کہنا سنت مؤکدہ ہے واجب نہیں.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد نورجمال رضوی
دیناجپوری مقیم حال اجمیر شریف
0 تبصرے