السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ
کیا فرما تے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین مسٔلۂ ذیل کے بارے میں سوال یہ ہے کہ ایک شخص(نعوذباللہ)خداوند کریم کو گالیاں بکتا ہے
اور کبھی کبھار نماز پڑھتا ہے،
اور نماز کوبھی گالیاں بکتا ہے، تو اس شخص کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہے، برائے کرم جلد جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی: ناچیز؛ قادری عطاری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں جِس شخص نے اللہ عزوجل کی شان میں گستاخی کی ہے کفر ہے
اور نماز جو کہ اللہ تعالی کی عبادت کرنے کا مخصوص ذریعہ ہے
اور نماز جو کہ فرض اعظم ہے
اس بد بخت نے اس کو بھی (دشنام) برا کہا نماز کی توہین کرنا کفر ہے،
جیساکہ اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے،
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان،
فرما تے ہیں،
جس شخص نے کہ خبیث ناپاک گندی گالی اللہ عزوجل کی شان ارفع و اعلی میں استعمال کرکے اسلام سے خارج ہو کافر ومرتد ہو گیا،
اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہو گئے،
اگر بیوی والا ہے تو اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی،
اس شخص پر فرض ہے کہ فوراً بلا تاخیر اس کلمہ خبیثہ سے توبہ کرے
اللہ عزوجل کی بارگاہ میں الحاح و زاری کرے،
ساتھ ساتھ توبہ و استغفار کرے معافی مانگے کلمہ پڑھ کر پھر سے مسلمان ہو،
اور اپنی بیوی کو رکھنا چاہتا ہو تو اس سے نئے مہر کے ساتھ میں نکاح کرے،
اگر یہ شخص اس حکم شرع پر عمل کرے تو ٹھیک ورنہ اس سے میِل جُول ،سلام و کلام بالکل بند کر دیا جائے،
اگر خدانخواستہ اسی حال پر مرجاۓ تو نہ اسے غسل دیا جائے،
نہ اسے کفن دیا جائے،
(فتاویٰ شارح بخاری ،جلد نمبر 1،صفحہ نمبر 185،186)
تمام حوالہ جات سے یہ ظاھر و باہر ہو گیا کہ یہ شخص اسلام سے خارج ہوکر کافرومرتدہو گیا
اس پر فرض ہے کہ پہلے توبہ واستغفار کرے پھرکلمہ شریف پڑھ کر تجدیدایمان کرے ، اگر بیوی رکھتاہو تو تجدید نکاح، اور اگر کسی صحیح العقیدہ پیر سےبیعت ہو، تو دوبارہ بیعت کرے، اگرایساکرتاہے تو ٹھیک ہے ورنہ توبہ واستغفار نہ کرنےپرتمام مسلمانوں پرلازم ہے کہ اس کا سماجی بائیکاٹ کریں اوراس کے ساتھ میل جول منقطع کریں. جومسلمان ایسانہیں کریں گے وہ لوگ گنہگار مستحق عذاب نار ہونگے..
وھوسبحانہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عتیق اللہ فیضی صدیقی یار علوی اویسی ارشدی
.
0 تبصرے