السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب آپ کے بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ مسجد میں اوپر مینار بنانا کیسا ہے قرآن وحدیث سے جواب عنایت
المستفتی :اصغر علی پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
مسجدوں میں مینار بنانا جائز ومستحسن ہے ۔
جیساکہ سیدی سرکار اعلحضرت قدس سرہ فرماتے ہیں کہ ـ
تغیر زمانہ سے جب کہ قلوب عوام تعظیم باطن پر تنبہ کےلئے تعظیم ظاہر کے محتاج ہوگئے اس قسم کے امور علماء عامہ مسلمین نے مستحسن رکھے ۔ اور ان میں ایک منفعت یہ بھی ہے کہ مسافر یا ناواقف منارے کنگرے دور سے دیکھ کر پہچان لے گا کہ یہاں مسجد ہے تو اس میں مسجد کی طرف مسلمانوں کو ارشاد وہدایت اور امروین میں ان کی امداد واعانت ہے۔
اللہ عزوجل فرماتا ہے ۔
تعاونوا علی البر والتقوی ۔اھ
تیسری منفعت جلیلہ یہ ہے کہ یہاں کفار کی کثرت ہے اگر مسجد یں سادی گھروں کی طرح ہو تو ممکن ہے کہ ہمسایہ کے ہنود بعض مساجد پر گھر اور مملوک ہونے کا دعوی کردیں اور جھوٹی گواہیوں سے جیت لیں بخلاف اس صورت کے کہ یہ ہیت خود بتائے گی کہ یہ مسجد ہے تو اس میں مسجد کی حفاظت اور اعداء سے اس کی صیانت ہے ۔ اھ؛؛
(فتاوی رضویہ جلد ۶صفحہ ۳۹۶)
(ماخوذ فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ۳۰۰)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مشاہدرضا قادری گونڈوی
✅الجواب صحیح
خلیفۂ حضور تاج الشریعہ
حضرت علامہ مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ
0 تبصرے