باسمہ تبارک وتعالیٰ؛ کہا جاتا ہے کہ ایک بار غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ذکر کر رہے تھے اور ان کے مریدین بھی شامل تھے۔ غوث پاک رضی الله تعالی عنہ بالکل مستغرق ہو گئے اور زبان پاک سے کہنے لگے "میں اللہ، میں اللہ" 
ذکر کے بعد لوگوں نے پوچھا کہ حضرت آپ میں اللہ کَہ رہے تھے تو آپ نے فرمایا کہ اگراب میں آئندہ ایسا کروں تو آپ لوگ مجھے قتل کردیں، دوبارہ ذکر ہوا تو پھر آپ نے وہی الفاظ کہے تو لوگوں نے تلوار اٹھا کر مارنا شروع کیا تو الٹا ان لوگوں کے سر میں وار لگ رہا تھا۔ تھوڑی دیر کے بعد غوث پاک رضی الله تعالی عنہ ہوش میں آئے دیکھتے ہیں کہ سب جگہ خون ہی خون ہے کسی کا ہاتھ کٹا ہے تو کسی کا پیر کٹا ہےتو کسی کا بدن لہولہان ہے تو غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ نے دعا کی اور سب صحیح و سالم ہو گئے۔ اس واقعے کے متعلق حضور تاج الشریعہ، علامہ مفتی اختر رضا خان بریلوی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ: 
یہ واقعہ میری نظر سے نہ گزرا اور اس کی نسبت سرکار غوث پاک کی طرف صواب سے دور معلوم ہوتی ہے۔ (یعنی اس کی نسبت حضور غوث پاک کی طرف اچھی نہیں) (فتاوی تاج الشریعہ، ج3، ص230) 
ایسے واقعات بیان کرنے والوں کو چاہیے کہ معتبر حوالہ بھی پیش کریں جو کہ مقررین کے پاس ہوتا نہیں۔ 
اور اس طرح کے واقعات اگر کسی معتبر کتاب میں مل بھی جائے تو اس طرح بیان کرنا مناسب نہیں بلکہ تشریح اور توضیح کے ساتھ بیان کیا جائے ورنہ یہ غیروں کو اعتراض کرنے کا ایک موقعہ دینے جیسا ہوگا۔ 
واللہ تعالی اعلم 
منجانب؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی