السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا انسان اپنی جان بچانے کے لیے خنزیر کا گوشت کھا سکتا ہے جبکہ بھوک کی شدت کی وجہ سے انکی سانسیں بند ہونے والی ہو؛؛ سائل؛ جمیل اختر 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
 بقدر ضرورت کھا سکتا ہے اگر واقعی جان جانے کا اندیشہ ہو اور یقینی کامل ہو کہ جان چلی جائےگی اگر میں نہیں کھاؤنگا اور اسکے علاوہ کوئی دوسری حلال چیز موجود نہ ہو 
ارشاد باری تعالیٰ ہے، فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ؛ ترجمہ؛ تو جو مجبور ہوجائے حالانکہ وہ نہ خواہش رکھنے والا ہو اور نہ ضرورت سے آگے بڑھنے والاہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں ،بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (سورۃ البقرۃ، آیت۱۷۳) 
اور اسی آیت کے تحت تفسیرصراط الجنان میں ہے، 
  فَمَنِ اضْطُرَّ: تو جو مجبور ہوجائے۔} مُضطَریعنی مجبور جسے حرام چیزیں کھانا حلال ہے وہ ہے جو حرام چیز کے کھانے پر مجبور ہو اور اس کو نہ کھانے سے جان چلی جانے کا خوف ہواور کوئی حلال چیز موجود نہ ہو خواہ بھوک یا غربت کی وجہ سے یہ حالت ہو یا کوئی شخص حرام کے کھانے پر مجبور کرتا ہو اورنہ کھانے کی صورت میں جان کااندیشہ ہو ایسی حالت میں جان بچانے کے لیے حرام چیز کا قدرِ ضرورت یعنی اتنا کھالینا جائز ہے کہ ہلاکت کا خوف نہ رہے بلکہ اتنا کھانا فرض ہے۔ (خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۷۳، ۱ / ۱۱۳) 
غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ: بخشنے والا ، مہربان۔حالت ِ مجبوری میں حرام کھانے کی اجازت دینا اور اسے معاف رکھنا اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی کی دلیل ہے اس لئے آیت کے آخر میں مغفرت و رحمت والی صفات کا تذکرہ فرمایا؛ 
اس مسئلے کے بارے میں مزید تفصیل اور دلائل جاننے کیلئے فتاویٰ رضویہ کی 20ویں جلد میں موجود اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا رسالہ ’’سُبُلُ الْاَصْفِیَاء فِیْ حُکْمِ ذَبَائِح لِلاَوْلِیَاء‘‘ مطالعہ فرمائیں۔ 
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ اسماعیل خان رضوی امجدی 
خادم التدریس دارالعلوم شہید اعظم دولہاپور ضلع گونڈہ (یوپی)