السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضور والا آپ کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ وضو کی ابتدا کب سے ہوئی کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا کس نبی نے وضو میں ان دو چیزوں کا اضافہ کیا حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی محمد سفیان رمواپور کلاں پوسٹ نوتلہ تھانہ رام گاؤں ضلع بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب : وضو کی ابتدا جملہ انسانوں کے باپ سیدنا حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ و السلام کے زمانے سے ہی ہے،
جیسا کہ تفسیر روح البیان تحت آیت
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ
الخ،
میں مرقوم ہے، حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے شجرہ ممنوعہ کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے ہاتھ سے توڑا اور پاؤں سے اس کی طرف چلے اور فراغت پر سر پر ہاتھ رکھا تو الله تعالیٰ نے اعضاء کے دھونے کا حکم فرمایا تاکہ انسان کے جمیع گناہ دھل جائیں،
پارہ (۶) آیت (۶) ص (۱۲۳) مطبوعہ اویسیہ رضویہ بہاولپور پاکستان)
اور اسی آیت کے تحت تفسیر مظہری جلد (۳) ص (۴۵) مطبوعہ ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور کراچی میں ہے،
ابن عبد البر نے کہا تمام اہل مغاذی کے یہاں مشہور ہے کہ جب سے نماز فرض ہوئی آپ نے وضو کے بغیر کوئی نماز ادا نہیں کی اور وضو کی فرضیت نماز کے فرضیت کے ساتھ ہو گئی عمل میں وضو اگرچہ پہلے سے موجود تھا اس کے باوجود آیت کے نازل کرنے میں یہ حکمت ہے کہ اس کا فرض عبارۃ النص سے بھی ثابت ہو جائے،
نیز عطائین فی تفسیر جلالین میں ہے
علامہ علاء الدین حصکفی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: کہ آیت وضو اجماعا مدنی ہے اور تمام اہل سیرت کا اس بات پر اجماع ہے کہ وضو اور غسل مکہ مکرمہ میں نماز کے ساتھ فرض ہو گئے تھے اور نبی پاک نے بغیر وضو کے کبھی نماز نہیں پڑھی بلکہ ہم سے پہلی شریعتوں میں بھی وضو فرض تھا اس کی دلیل سید عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مقدس نشان ہے،
هذا وضوئي و وضوء الأنبياء من قبلي
یہ میرا اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے،
اور حدیث شریف میں ہے راوی حضرت ابوھریرہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ ہیں ان سے مروی کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی حضرت سارہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا وضو فرمایا اور نماز ادا فرمائی (ملخصا و مختصرا) (مسند احمد بن حنبل)
دوسری حدیث میں ہے، بنی اسرائیل کے ایک شخص نے جس کا نام خریج تھا جب انہیں کسی بدفعلی میں پھنسا دیا گیا اور جب وہ لاریب نکلے تو وضو کئے اور نماز ادا کی،
(ملخصا و مختصرا)
(صحیح بخاری)، دیکھیں جلد (۱) ص (۷۲۹) مطبوعہ ارادہ فیضان رضا گلشن اقبال بلاک ۶ کراچی پاکستان)
رہی بات منہ و کلی کے اضافے کی تو وہ بھی اگلی امتوں سے ہی رائج ہے جیسا کہ اوپر گزرا،
" هذا وضوئي و وضوء الأنبياء من قبلي "
کے تحت،
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم
کتبہ؛ حضرت مولانا محمد راشد مکی
مد ظلہ العالی والنورانی، مقام، ملک پور کٹیہار بہار
الجواب صحیح والمجیب نجیح،
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۲۹ ربیع الاول ۴۴۴١ھ بروز بدھ)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
منجانب؛ فیضان غوث وخواجہ گروپ
اس گروپ میں ایڈ ہونے کے لیے رابطہ کریں؛ 7800878771
0 تبصرے