السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سجدہ کتنی ہڈیوں پے ہوتا ہےاور نماز میں کتنے ارکان ہیں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
الساٸل:شاکر رضا نوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
حدیث شریف میں سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ حکیم الامت مولانا مفتی احمـد یار خان نعیـمی بدایونی علیہ الرحمہ ایک حدیث نقل فرماتے ہوئے لکھتے ہیں کہ؛ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو حکم دیا گیا کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں پیشانی،دو ہاتھ،دو- گھٹنے ،قدموں کے کنارے اور یہ کہ کپڑے اور بال جمع نہ کریں اگرچہ سجدے میں ناک بھی لگائی جاتی ہے مگر پیشانی اصل ہے اور ناک اس کی تابع اس لیے ناک کا ذکر نہ فرمایا(البتہ ہڈی تک ناک کا جمنا بھی واجب)۔ہاتھوں سے مراد ہتھیلیاں ہیں اور قدم کے کناروں سے مراد پورے پنجے ہیں اس طرح کہ دسوں انگلیوں کا سر کعبے کی طرف رہے۔
(مرآۃ المناجیح، سجدہ اور فضیلت، حصہ دوم، ص۴۳/نعیمی کتب خانہ گجرات)
ارکان جمع ہے رکن کی اور رکن کے معنیٰ ہیں فرض ۔ تو ارکان نماز، فرائض نماز کا دوسرا نام ہے۔ یعنی نماز کے وہ اعمال جو نماز کے اندر داخل ہیں اور ان میں سے اگر ایک بھی رہ جائے تو نماز نہ ہوگی۔
سات چیزیں نماز میں فرض ہیں:
(۱) تکبیر تحریمہ
(۲) قیام
(۳) قراءت
(۴) رکوع
(۵) سجدہ
(۶) قعدہ اخیرہ
(۷) خروج بصنعہ۔
(بہارشریعت، حصہ سوم، صفحہ ۵۱۱/ مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے