السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اپنی طرح بشر کہنا کیساہے
 المستفتی☜ محمد کلیم رضا 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
 
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں اور بشر بھی
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن اور حدیث پاک میں نور بھی کہا گیا ہے اور بشر بھی۔ ہاں قرآن وحدیث سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مسلمانوں نے کبھی کسی نبی کو اپنے جیسا بشر کہا ہو۔ ہم مسلمان ہیں لہٰذا ہمیں بھی سرکار کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ اس میں قصور جہالت کا ہے یا ان متعصب لوگوں کا جو ادب و احترام سے ہٹ کر نبی کو اپنے جیسا بشر کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کی شازش و اتباع میں ایسا ہو رہا ہے تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و محبت ختم ہو جائے۔ اس کی نشاندہی علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
جبکہ قرآن کریم نے نبی کو بشر بھی کہا ہے، نور بھی کہا ہے، ان میں کوئی تعارض نہیں۔ اس کا منکر قرآن کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں بے مثل نور، بشر بھی ہیں بے مثل بشر۔ البتہ جس ذات پاک کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ ترین صفات سے نوازا ہے اس کو صرف بشر کہنا اس پر اصرار و تکرار کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی صفات کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی و رسول ماننے سے انسان مسلمان کہلاتا ہے۔ صرف بشر بشر کا قول کفار کا ہے اہل ایمان کا نہیں۔ ہم اہل ایمان ہیں۔ کوئی قرآن و حدیث سے ثابت کرے کہ اہل ایمان اپنے نبی کو اپنے جیسا بشر کہہ کر مسلمان ہوتے تھے یا ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ نور و بشر کا نہیں مسئلہ ادب و بے ادبی کا ہے۔ اللہ بھی نور ہے، ملائکہ بھی نور ہیں، حور وغلمان بھی نورہیں، سورج بھی نور ہے قرآن بھی نور ہے، نبی بھی نور ہے ایمان بھی نور، ہماری آنکھ بھی نور ہے، ہماری عقل بھی نور ہے، افسوس آج کے لوگ کا عجب حال ہے۔
چونکہ قرآن مجید سے میرے آقا کا نور اور بشر دونوں ہونا ثابت ہے. کما قال اللہ تعالیٰ قد جائکم من اللہ نور"    میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں لیکن ہماری طرح نہیں 
جیسا کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛ لست کاحد منکم, میں تم جیسا نہیں ہوں 
اور ارشاد فرمایا۔ لم یعلمنی حقیقۃ غیر ربی.اھ میری حقیقت کو میرے رب کے علاوہ کسی نے نہیں جانا ۔ 
دیوبندیوں کا یہ ضرورعقیدہ ہے کہ حضور ﷺ ہمارے طرح بشر ہیں ،بڑے بھائی کی طرح ہیں ،دیوبندی مجیب نے آیت کریمہ کا وہ حصہ نقل کیا جس سے مثلت ثابت ہوتی تھی اور آگے جو فرمایا : یوحی الی میری طرف وحی کی جاتی ہے ,اسے نقل نہیں کیا اس لیے کہ یہی دلیل ہے کہ حضور ﷺ عام بشر کی طرح نہیں بلکہ عام بشرکی سطح سے بہت بلند وبالا ہیں اب کتنا بلند وبالا ہیں یہ انسانی عقل و شعور سے پرے ہے۔ 
( بخاری شریف جلد اول صفحہ ۳۹۰ ،کتاب الصوم، باب الوصال ، ۴۸/۴۸ ، حدیث ، ۱۹۶۱، دارالکتاب العربی ،لبنان) (قرآن مجید ،سورہ الکہف ،آیت ، ۱۱، پ، ۱۶)
 (ماخوذ فتاوی شارح بخاری جلد اول صفحہ ۳۴۰)
 لہذا ان بالا حوالہ جات سے صاف ظاہر وباہر ہوگیا کہ سرکار نبی کریم ﷺ کو اپنی طرح بشر نہیں کہنا چاہیئے ۔ 
 والله تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد مشاہد رضا قادری رضوی 
دارالعلوم شھید اعظم دولہا پور پہاڑی انٹیا تھوک ضلع گونڈہ