السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید امام صاحب سے ناراض ہے اور امام صاحب کے پیچھے نماز نہیں پڑھ رہاہے مسجد کے اندر تنہا نماز پڑھتا ہے اور جماعت سے پہلے ہی نماز پڑھ کر چلاجاتا ہے کیا زید کی نماز ہوجائے گی کچھ کراہت تو نہیں آئے گی نماز میں، بحوالہ جواب دیں مہربانی ہوگی
السائل؛ ناظر حسین رضوی انڈیا یوپی امروہہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب
صورت مسؤلہ میں زید کی نماز ہوجائے گی
جماعت سے پہلے تنہا نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی لیکن اگر بلا عذرشرعی ایک بار بھی جماعت ترک کرنے والا گنہگار مستحق سزا ہے اور کئ بار جماعت ترک کرنے والا شخص فاسق مردود الشہادة ہے
جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
عاقِل، بالغ، ہر، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی
(بہار شریعت، حصہ سوم، ص۵۸)
اور امام کے پیچھے جماعت سے نماز نہ پڑھنے کے تعلق سے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں
اگر امام سنی صحیح العقیدہ مطابق عقائد علمائے حرمین شریفین و مخالف عقائد غیر مقلدین و وہابیہ دیوبندیہ وغیرہم گمراہان ہے اور قرآن مجید صحیح قابل جواز نماز پڑھتا ہے اور فاسق معلن نہیں ہے ۔
غرض اگر کوئی پاس میں ایسی نہیں جس کے سبب اس کی امامت باطل یا گناہ ہو پھر جو لوگ براہ نفسانیت اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں اور جماعت ہوتی رہے اور شامل نہ ہوں وہ سخت گنہگار ہیں ان پر توبہ فرض ہے اور اس کی عادت ڈالنے سے فاسق ہو گئے لیکن اگر امام میں ان معیوب میں سے کوئی عیب ہو اور اس کے سبب یہ لوگ اس کے پیچھے نماز سے احتراز کرتے ہوں تو درست و بجا ہے
(فتاویٰ رضویہ جلد ششم صفحہ ۵۴۵)
اور حدیث شریف میں ہے)
حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛؛
"صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِيْنَ دَرَجَةً”
ترجمہ باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے پر ستائیس درجے فضیلت رکھتا ہے
(صحيح البخاری، کتاب الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، 1 : 231، رقم : 619)
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے