(انمول فرامین مخدوم کچھوچھہ) 

1) ایمان و توحید کے بعد بندہ پر سب سے پہلے عقائد حقہ شریعہ کاجاننافرض ہے۔ 
2) علم حاصل کرو کہ زاہد بے عمل شیطان کا تابعدار ہوتا ہے اور عابدبےفقہ کمہار کے گدھوں کی طرح۔ 
 3) خدا کا دوست جاہل نہیں ہوتا۔
4) اگرکوئی جاننے لےکہ اب اس کی زندگی میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گئے تو چاہئے کہ علم فقہ میں مشغول ہوجائے کیونکہ علوم دین کا ایک مسئلہ جان لینا ہزار رکعت سے افضل ہے۔ 
5) کسی کو حقارت سے نہ دیکھو اس لئے کہ بہت سے خدا کے دوست اس میں چھپے رہتے ہیں۔ 
6) ہر بزرگ کی کوئی بات یاد کر لو اگر یہ نہ ہوسکے توان کے نام ہی یاد کرلوکہ اس سے نفع پاؤگے۔ سبق:مخدوم پاک کے اس فرمان سے معلوم ہو تا ہے کہ ہمیں تمام مشائخ اہلسنت سے سچی محبت کرنی چاہئے۔ اور سب کا احترام بھی کرنا چاہیے۔تاکہ فیوض وبرکات سے مالامال ہوسکیں۔ 
 7) جس شخص کا قدم شریعت میں جم جائے گاطریقت کاراستہ خودبخود کھل جائے گااور جب شریعت کے ساتھ طریقت حاصل ہو جائے گی توحققیت کی تجلی خودبخود رونما ہو جائے گی۔ 
 8) جو کوئی لاالہ الا الله کوزندہ یا مردہ کی نجات و بخشش کے لئے پڑھے تواس کو ضرور نجات حاصل ہوگی۔ 
 9) ایسے لوگوں کی صحبت سے پرہیز کریں جو ہم خیال نہ ہوں اور خاص طور پر ایسے لوگوں کی صحبت سے بچےجونورایمان سے دور ہیں اور طبیعت کی ظلمات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ 
10) لباس کی زینت نماز کے لئے مخصوص ہونا چاہیے لوگوں کے دکھاوے کے لئے نہیں ہونا چاہیے۔ 
 11) اگرچہ نماز اسلام کا محض ایک رکن نظر آتی ہے لیکن تفصیل میں جائیں تو اسلام کے پانچوں ارکان اسی میں شامل ہیں۔ 
12) ان لوگوں پر حیرت ہوتی ہے کہ پتھر اور مٹی سے بنے ہوئے کعبہ کو ایک نظر دیکھ کر شرف پا لیتے ہیں اورواپس چلے جاتے ہیں اور قبلۂ دل پر قطعاً نگاہ نہیں ڈالتےجس پر اللہ تعالی کے ہمہ وقت نظر رہتی ہے۔ 
 13) رات کا کھانا کبھی نہیں چھوڑ ناچاہئےاس لئے کہ اس سے ضعف اور بڑھا پا پیدا ہوتا ہے۔ 
14)مہمان کے قدموں کی تشریف کے سبب میزبان کے گھر میں بے حد برکت ہوتی ہے 
15)اگرکوئی شخص کسی سے ملاقات کرنے آئےتو اس کے پاس کھانے کے جو چیز ہو پیش کردےخواہ تھوڑے سے چنےہوں اگر کچھ نہ ہوں تو ایک پیالہ پانی یاشربت پیش کردے۔ 
16) رات کے پچھلے پہرجاگنےکا اس قدر فائدہ ہےکہ اگر کوئی شخص گناہوں میں مشغول ہوتب بھی فیض سے محروم نہ رہے گا۔ 
 17) مجھے جودینی سعادت اور یقینی افادات حاصل ہوئی ہیں تمام کی تمام پچھلے پہر کی برکت سے عطا ہوئی ہے۔ 
 18) توکل(درحقیقت اپنے) معاملہ کواللہ تعالیٰ کے سپرد کر دینا ہے۔ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے)جو اللہ پر بھروسہ کرےاللہ اسے کافی ہے۔ 
 19) واعظوں کی باتیں سننا اور نصیحت کرنے والوں کی نصیحتوں کا علم حاصل کر ناخوشگوار نعمت ہے اور یہ نعمت کسی کسی کو حاصل ہوتی ہے۔ 
 20) شریعت کے معاملات اور طریقت کے کام چونکہ شریعت کے اصول پر مبنی ہے۔ اس لئے انہیں ظاہر شرع کے مطابق انجام دیا جائے۔ 
 21) امربالمعروف اور وعظ کے سلسلے میں واعظ(بیان کرنے والے کو خاص طور پر نرم مزاج اور نفع رساں ہونا چاہیے۔ 
 22) مسلمانوں میں جس کسی کو شکستگی پیش آئےاور اس سے ایمان میں سستی پیدا ہو تو ہرگز مایوس نہ ہو کیونکہ (صبروآزما)واقعے میں فتح ونصرت کی بشارت مضمر ہوتی ہے۔ 
 (ماخوذ،کرامات سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ ص153) 

گدائے اعلیٰ حضرت اسیر شیخ اعظم 
ابوضیاءغلام رسول مہر سعدی
آسوی، قادری، چشتی، اشرفی، رضوی