السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
علماء کرام کی بار گاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ. محرم الحرام کے مہینے میں کالا عمامہ باندھ سکتے ہیں یا نہیں اور کالا رُمال گلے پہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں
السائل محمد ناصر رضا اسماعیلی گونڈہ یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
عمامہ کالا ہو یا پیلا ہر ماہ میں بلا کراہت باندھ سکتے ہیں اور باندھنا بھی چاہئے کہ اس کی فضلیت بے شمار آئی ہے۔ البتہ غیر قوم سے مشابہت کی نیت سے نہیں باندھ سکتے ہیں۔ کیونکہ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جو جس قوم سے مشابہت اختیار کرے گا وہ اسی میں سے ہے۔
لہذا لازم و ضروری ہے کہ کسی بھی قوم سے مشابہت نہ رکھی جائے۔ اور عمامہ سنت رسول سمجھ کر باندھے ۔
حدیث شریف میں ہے؛ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے کالا عمامہ پہن رکھا تھا۔
”أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم فتح مکة وعلیه عمامة سوادء”
(صحیح مسلم، کتاب الحج، باب جوز، دخول مکة، جلد۲، ص۲۹۰، داراحیاء تراث العربی بیروت)۔
فی بحر الرائق
”ترک المستحب لایوجب کراھۃ التنزیہ ولایلزم من ترک المستحب ثبوت الکراھیۃ اذ لا بد لہ من دلیل الخاص”
(بحر الرائق--ج۔۔ 2۔۔ص۔۔۔163)۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں؛ مسلمان کوچاہئے عشرہ مبارك میں تین رنگوں سے بچے:سیاہ،سبز،سرخ،سیاہ،سبز کی وجہیں تومعلوم ہوگئیں اور سرخ آج کل ناصبی خبیث خوشی کی نیت سے پہنتے ہیں، سیاہ میں اُودا،نیلا،کاسنی۔سبز میں کاہی،دھانی، پستیئ۔سرخ میں گلابی،عنابی،نارنجی سب داخل ہیں۔غرض جس پر ان میں کوئی رنگ صادق آئے اگر سوگ یاخوشی کی نیت سے پہنے جب توخود ہی حرام ہے ورنہ ان کی مشابہت سے بچنا بہترہے، یوہیں مرثیے کہ رائج ہیں سب حرام وناجائزہیں۔
(فتاویٰ رضویہ، جلد۲۴، صفحہ ۴۹۶/ مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے