السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے قربانی کا گائے خریدا ایک دن پہلے ڈاکٹر کو دیکھایا تو ڈاکٹر نے بتایا کی یہ گائے گابھن ہے (یعنی بچہ دینے والی ہے) صورت حال میں زید کیا کرے اسی جانور کو قربانی کرے یا بیچ کر دوسرا خریدے ؟ 
حوالہ کیساتھ جواب دیکر کرم فرمایں 
 سائل؛ محمد نظام الدین بہار 
 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
صورت حال میں گابھن جانور کی بھی قربانی ہو سکتی ہے لیکن گابھن ہونا معلوم ہے تو قربانی کرنے سے احتراز کرنا اولیٰ ہے البتہ زید دوسرے جانور کی قربانی کرے جیسا کہ فتاویٰ امجدیہ میں ہے گابھن جانور کی بھی قربانی ہو سکتی ہے مگر گابھن ہونا معلوم ہے تو احتراز اولیٰ ہے اور اگر صرف پندرہ بیس روز کا گابھن ہے تو اس میں کسی قسم کا مضائقہ نہیں 
(فتاوی امجديہ حصہ ۳ صفحہ ۳۲۸)
 اور سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ گابھن جانور یا دودھ دینے والی جانور کی قربانی اگرچہ صحیح ہے مگر نا پسند ہے، حدیث میں اس سے ممانعت فرمائ ہے (فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۰، ص۳۷۰) 

واللہ تعالیٰ و رسولہﷺاعلم بالصواب 
کتبہ؛ اسیر حضور تاج الشریعہ 
محمد عارف رضوی قادری گونڈوی