السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں: گھر میں تکلیف پہنچانے والے چوہے کو اگر پنجرے میں پکڑ لیا جائے تو کیا اسے بلی کو کھلایا جاسکتا ہے ؟ کیا یہ ظلم شمار کیا جائے گا ؟
 سائل محمد شعیب انصاری 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک والوہاب
 جی ہاں یہ ظلم میں شمار ہوگا زندہ جانوروں کو بِلاضرورت اِس طرح نہیں ڈالنا چاہئے کہ یہ بھى اِیذا کا باعث ہے اورایسا کرنا منع ہے، بلی چوہے کو دبوچے گی اور بندہ اس سے تَفرىح لے گا اور اس کى جان پر بنى ہوگی یہ دُرُست نہیں۔ ہاں اگر ضرورتاً بلى رکھى کہ چوہے تنگ کرتے ہىں اور وہ اُن کا شکار کرے گى تو چوہے بھاگ جائیں گے تو اب اگر وہ چوہے کا شکار کرتی ہے تو یہ ایک الگ صورت ہے ۔ بِلاضَرورت چوہوں کو پکڑ کر بلی کے آگے نہ ڈالا جائے جانوروں پر رحم کرنا چاہیے۔ ہاں چوہے کو مار کر بلی کو کھلا سکتے ہیں- حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد غزالى رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کے اِنتقال کے بعد کسى نے خواب مىں دیکھ کر پوچھا: آپ کے ساتھ کیا مُعاملہ ہوا ارشاد فرمایا: مىں ایک بار تحریرى کام کر رہا تھا تو میرے قلم کى نوک پر مکھى بیٹھ گئى اور سیاہى پینے لگى تو میں نے کام روک دیا کہ یہ خود پى کر اُڑ جائے، وہ پى کر اُڑ گئى، تو اس مکھى پر رحم کرنے کى وجہ سے اللہ پاک نے میرى مغفرت فرمادى ۔ 
 (المنن الکبری، الباب السابع، فیه من النعم نعمة عدم تشوف نفسه الی مکافاته علی ھدية، ص۳۰۵ دار الکتب العلمية بیروت) چوہا مارنا جائز ہے بلکہ چوہے کو تو حرم میں بھی مارنا جائز ہے اور اسے فاسق کہا گیا ہے یہ بِلا ضَرورت لوگوں کی چیزیں کتر دیتا اور انہیں نقصان پہنچاتا ہے اور گندگی بھی کرتا ہے لہٰذا اسے مار ڈالنا چاہیے مگر تڑپا تڑپا کر اسے پکڑ کر بلی کو دینا کھانے کے لئے نہیں بلکہ آسان موت ماریں ۔
 واللہ اعلم بالصواب 
  کتبہ: محمد عارف رضوی قادری گونڈوی