السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال ؛ رمضان المبارک میں رات میں اگر احتلام ہو گیا ہے اور سحری کے لیے وقت کم ہے یعنی سحری کرنے سے وقت نکل سکتا ہے ۔کیا غسل کئے بغیر سحری کر سکتا ہے یا پہلے غسل کرے گا؟ سائل: محمد گلزار حشمتی ناگ پور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب; اگر غسل کرنے سے سحری کا وقت ختم ہو جائے گا تو اس کے لیے بہتر و مناسب ہے کہ ہاتھ منہ دھو کر کلی کر کے سحری کر لیں تاکہ سحری جو سنت ہے وہ ادا ہو جائے اور اس کے بعد غسل کر کے نماز ادا کر لیں
رد المحتار میں ہے:
”وان اراد ان یاکل او یشرب فینبغی ای یتمضمض و یغسل یدیہ ثم یاکل و یشرب“ (کتاب الطھارۃ )
یعنی ناپاکی کی حالت میں کھانے پینے کا ارادہ ہے تو بہتر یہ ہے کہ کلی کر لے اور دونوں ہاتھوں کو دھو لے پھر کھانا پینا کرے
اور تفہیم المسائل میں ہے کہ روزہ کی حالت میں احتلام ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ مزید تاہم بیدار ہونے کے بعد غسل کر کے پاک ہونا چاہئے اور غسل واجب میں اتنی تاخیر مکروہ تحریمی ہے ،جس سے کوئی فرض نماز قضا ہوجاۓ ، اگر نماز قضا ہوگئی تو گناہ گار ہوگا ۔ اگر سحری کے وقت بیدار ہوا اور اس پر غسل جنابت واجب ہے اور روزہ بند ہونے یعنی صبح صادق طلوع ہونے میں وقت اتنا تنگ ہے کہ اگر غسل کرتا ہے تو سحری کا وقت نہیں رہتا تو ہاتھ منہ دھو کرسحری کر کے روز ہ رکھ لے اور اس کے بعد غسل واجب کر لے ۔
(تفہیم المسائل جلد ششم، روزے کے مسائل صفحہ۲۰۵، مکتبہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور کراچی پاکستان)
والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی
0 تبصرے