السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کیا رمضان شریف میں اگر کوئی شخص روزہ دار کو افطار کرادے تو وہ جہنم کے آگ سے آزاد ہوجائے گا
سائل محمد شعیب رضا بلرام پوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
جی ہاں روزہ داروں کو افطار کرانے سے اللہ عزوجل اس کی مغفرت فرماتا ہے اور اسکی گردن جہنم کی آگ سے آزاد کردیا جاتا ہے ـ
جیساکہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شعبان کے آخر دن میں وعظ فرمایا اور ارشاد فرمایا جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہوں کےلیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کردی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویساہی ثواب ملے گا جیساروزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اس کے اجر میں سے کچھ کم ہو ـ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ تعالی علیہ وسلم) ہم میں کا ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ افطار کرائے، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی یہ ثواب اس شخص کو دے گا جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک خرما یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کرائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کھانا کھلایا اس کو اللہ تعالی میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے ـ (بیہقی شعب الایمان)
(حوالہ رمضان کی فضیلت صفحہ ۴: ۵ )
لہٰذا مذکورہ حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ رمضان المبارک میں روزہ داروں کو افطاری کرانے سے اسکے گناہ معاف کیے جاتے ہیں اور جہنم کے آگ سے اسکی گردن کو ازاد کردیا جاتا ہے
اللہ کریم اس برکتی مہینے کے صدقے میں ہر مومنین کی مغفرت فرمائے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مشاہد رضا قادری گونڈوی
0 تبصرے