السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں
کرائے پر مکان دینا اور لینا کیسا ہے کیا یہ جائز ہے اور کس طریقے سے مکان کو کرایہ پر دیا جائے
محمد سہیل رضا قادری لکھیم پوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
کرائے پر مکان دینا اور لینا دونوں جائز ہے،البتہ کرایہ کے علاوہ زائد رقم لینا حرام و ناجائز ہےـ
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ دُکان اور مکان کو کرایہ پر دینا جائز ہے اگرچہ یہ بیان نہ کیا ہوکہ مستاجر اس میں کیا کرے گا کیونکہ یہ مشہور بات ہے کہ مکان رہنے کے لیے ہوتاہے اور دکان میں تجارت کے لیے بیٹھتے ہیں اور یہ بھی بیان کرنے کی ضرورت نہیں کہ کون رہے گا کیونکہ سکونت ایسی چیز ہے کہ ساکن کے اختلاف سے مختلف نہیں ہوتی۔
(بہارشریعت حصہ ۱۴ ص ۱۲۳)
اور فتاویٰ فیض الرسول میں ہے کہ کرایہ پر مکان لینے کے لئے کچھ روپیہ کرایہ کے علاوہ پگڑی کے نام پر دینا لینا حرام و ناجائز ہے ” لانہ لزوم مال مبتداء فیکون بطریق الرشوۃ وھو حرام” ہاں کرایہ پر مکان لینے کے لیے مالک مکان کے پاس اگر بطور ضمانت پہلے کچھ روپیہ جمع کرے تو یہ جائز ہے؛ (،جلد دوم ص۴۱۶)
واللہ ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی
0 تبصرے