السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں حضرت اس مسئلہ میں کہ زید ایسی جگہ رہتا ہے جہاں تمام علاقہ دیوبندی وہابی کا ہے اب زید جمعہ کی نماز پڑھنے جاتا ہے مگر امام کی جماعت کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور نیت اپنی کرتا ہے اب زید اس صورت میں مسجد ہی نہ جاے یا اس صورت میں اسکو شریعت کا کیا حکم ہے عندالشرع جواب عنایت فرمایں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
صورت مذکورہ میں زید دیوبندی کے مسجد میں نہ جاکر اپنے گھر میں ہی نماز ظہر پڑھے؛
دیوبندیوں کی بنائی ہوئی مسجد شرعا مسجد نہیں وہ عام جگہوں کے حکم میں ہے اس میں تنہا نماز پڑھ سکتے ہیں
البتہ اس میں نماز پڑھنے سے مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب نہ ملے گا اللہ تعالی کا فرمان ہے
”انما یعمر مسجد اللہ من امن باللہ والیوم الاخر”
یعنی مسجد وہی بناتے ہیں جو اللہ اور یوم قیامت پر ایمان لاتے ہیں (پارہ ۱۰ سورہ توبہ آیت ۱۸)
اور حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں وہ گمراہ فرقے جن کی گمراہی حد کفر تک پہنچ چکی ہو جیسے قادیانی وہابی رافضی ان کی بنائی ہوئی مسجد مسجد نہیں، (فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ نمبر ۲۵۶)
اور دیوبندی امام کے پیچھے نماز باطل ہے جو نماز اس کے پیچھے پڑھ چکا ہے اس کا پھیرنا فرض ہے
(ایسا ہی فتاویٰ رضویہ جلد نہم نصف آخر صفحہ نمبر 313 میں ہے) اور اگر دیوبندیوں کے اقوال کفریہ پر مطلع ہونے کے بعد اس کے پیچھے نماز پڑھی تو کفر ہے، علمائے اہل سنت کا بالاتفاق ارشاد ہے
”من شک فی کفرہ و عذابہ فقدکفرہ”
یعنی جو ان کے کافر ہونے اور عذاب میں شک کرے وہ کافر ہے؛ اعلٰی حضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں دیوبندی عالم دین نہیں ان کے اقوال پر مطلع ہو کر انہیں عالم دین سمجھنا خود کفر ہے
(فتاویٰ رضویہ جلد ششم صفحہ نمبر ۳۵۴)
(فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر ۱۴۸)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے