
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مکہ مکرمہ کی طرف پیر کرکے سونا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
محمد عتیق خان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
مکہ مکرمہ کی طرف یعنی قبلہ کی جانب پیر پھیلا کر سونا بے ادبی و ممنوع ہے؛ چودہویں صدی کے مجدد اعظم اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ کعبہ معظمہ کی طرف پاؤں کرکےسونا بلکہ اس طرف پاؤں پھیلانا سونے میں ہو خواہ جاگنے میں۔لیٹے ہوخواہ بیٹھےمیں۔ہر طرح ممنوع و بے ادبی ہے۔اور یہ اس کا خیال حماقت ہے۔سنت یوں ہے کہ قطب کیطرف سر کرے اور سیدھی کروٹ پر سوئے کہ سونے میں بھی منھ کعبہ کو ہی رہے۔ہاں وہ مریض جس میں اٹھنے بیٹھنے کی طاقت نہیں اس کی نماز کے لئے ایك طریقہ یہ رکھا گیاہے کہ پائنتی قبلہ کی طرف ہو اور سرکے نیچے اونچا تکیہ رکھ دیں کہ منہ کعبہ معظمہ کو ہو پھر یہ ضرورت کے واسطے،غیر مریض اپنے آپ کو اس پر قیاس نہیں کرسکتا؛
(فتاویٰ رضویہ، جلد۲۳، صفحہ ۳۸۶/ مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے