السلام عليكم ورحمتہ اللّہ وبرکاتہ
بعدہ ضروری تحریر یہ ہے کہ کوی عالم دین اگر ہندوں کے میلے میں مورتی پر چڑھانے والی چندری  کا کپڑا فروخت کر ے علمائےاسلام مسلہ ذیل میں کیا فرماتے ہیں تفصیل سے جواب دیکر شکریہ' کاموقع فراہم کریں.
واحد قمر گریڈیہ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 

 کفار ومشرکین کے میلوں میں پوجا  کے سامان کی تجارت کرنا ناجائز و گناہ ہے چاہے عالم دین ہو یا غیرعالم دین سب کےلۓ شریعت کا حکم یکساں ہے ۔ جو شخص کفار ومشرکین کے میلے میں شرکت کرے یا تجارت کرے اس پر توبہ واستغفار لازم ہے ۔ وہ علانیہ توبہ واستغفار کرے  ۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے؛ -” وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ” 
ترجمہ؛ گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ شدید عذاب دینے والا ہے۔ (سورۃ المائدہ، آیت۲)
حضور فقیہ اعظم شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی  علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں؛ غیر مسلموں کے مذہبی میلوں میں جانا جائز نہیں وہاں خریدو فروخت کا اپنے کاروبار کا پروپیگنڈہ کرنا ناجائز ہے کرنے والا گنہ گار ہے؛ (فتاویٰ شارح بخاری، کتاب العقائد، جلد دوم، باب الفاظ الکفر، ص ۳۳۵)
اور ایسے ہی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ الرضوان فرماتے ہیں کہ؛ کفار کے میلوں میں، اگر تجارت کے لئے جائے تو اگر میلہ ان کے کفر و شرك کا ہے جانا ناجائز و ممنوع ہے کہ اب وہ جگہ ان کا معبد ہے اورمعبد کفار میں جانا گناہ۔ (فتاویٰ رضویہ جلد ۲۱، ص۱۶۰/ مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)

والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
 کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی