السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تصویر کسے کہتے ہیں نیز کیا سایۂ بھی تصویر کے حکم میں ہے
السائل.ذیشان انصاری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب 
 تصویر اسے کہتے ہیں جس میں اسکا چہرہ موجود ہو اور اتنی بڑی ہو کہ اسے زمین پر رکھ کر کھڑے ہوکر دیکھیں تو اسکے اعضاء ظاہر ہوں تو وہ تصویر کے حکم میں ہے،
 (فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۴، ص۵۶۸) 
اور تصویر کشی کے متعلق حکم شرع یہ ہے کہ حرام ہے۔خواہ دستی (یعنی ہاتھ کے ذریعہ) ہو یا عکسی(یعنی فوٹو۔) دونوں کا ایک حکم ہے۔
 (بہارشریعت، حصہ سوم، ص۶۳۳)
 سایہ (پرچھائی) تصویر کے حکم میں نہیں ہے اگر اسکو تصویر کے حکم میں شامل کیا جائے تو ہر بندہ گنہگار ہوگا کیونکہ ہر بندے کا سایہ(پرچھائی) ہوتا ہے اور تصویر کھیچنا کھچوانا حرام ہے تو گویا ہر بندہ گنہگار ہوگا حرام کا مرتکب ہوگا اسلیے سایہ تصویر کے حکم میں داخل نہیں ہے.اسی لئے آئنہ میں عکس یعنی سایہ دکھے جب بھی نماز بلاکراہت جائز ہے؛ کما قال العلامہ صدر الشریعۃ علیہ الرحمۃ فی
 (الفتاوی الامجدیۃ، باب المفسدات الصلوٰۃ، المجلد اول، ص ۱۸۴)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب

کتبہ؛ فقیر محمد عارف رضا رضوی قادری انٹیا تھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی 
 رابطہ نمبر☜ 8795487820