السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ جیسے کپڑا پاک ہے بدن نجس ہے اگر پہن لیا تب بھی کپڑا پاک رہے گا کیا؟ جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد تصدق حسین مہتنیا نیپال

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب؛ پوچھی گئی صورت میں اگر بدن خشک ہے تو وہ کپڑا پاک ہی رہے گا، اگرچہ وہ ناپاک بدن سے مس ہو۔ ہاں اگر ناپاکی والی جگہ پسینہ یا پانی وغیرہ کے سبب تر یعنی گیلی ہوجائے اور وہ تری کپڑے کو لگ جائے، تو اس کی وجہ سے کپڑا ضرور ناپاک ہوجائے گا۔
جیسا کہ علامہ محمود البخاری لکھتے ہیں
 ”ﻭﺇﺫا ﻧﺎﻡ اﻟﺮﺟﻞ ﻋﻠﻰ ﻓﺮاﺵ ﻗﺪ ﺃﺻﺎﺑﻪ ﻣﻨﻲ ﻭﻳﺒﺲ، ﻓﻌﺮﻕ اﻟﺮﺟﻞ ﻭاﺑﺘﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﻣﻦ ﻋﺮﻗﻪ، ﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﺼﺐ ﺑﻠﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﺟﺴﺪﻩ ﻻ ﻳﺘﻨﺠﺲ ﺟﺴﺪﻩ، ﻭﺇﻥ ﺃﺻﺎﺏ ﺑﻠﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﺟﺴﺪﻩ ﻳﺘﻨﺠﺲ ﺟﺴﺪﻩ”
یعنی جب کوئی شخص ایسے بستر پر سوئے جس پر منی لگی ہو اور وہ خشک ہوگئی ہو اور اس شخص کو پسینہ آئے جس کے سبب بستر گیلا ہو جائے تو اگر بستر کا گیلا پن اسکے بدن کو پہنچے تو بدن ناپاک ہوگا ورنہ نہیں-(المحیط البرھانی ج ١، ص ١٩٠)
اور حضور صدر الشریعه مفتى أمجد على اعظمى عليہ الرحمہ لکھتے ہیں؛ جنب كا پسینہ پاک ہے مگر جس جگہ نجاست لگی ہو وہاں پسینہ نکل کر اگر کپڑا تر ہو جائے تو اس نجاست کی وجہ سے کپڑا ناپاک ہو جائیگا اور پھر ناپاک ہونا اس نجاست کی وجہ سے ہے نہ کہ اس پسینے کی وجہ سے اگر پسینے کی جگہ پانی ہوتا جب بھی یہی حکم تھا-(فتاوی امجدیہ ج١،ص ٣٢-٣٣)
واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ رضوان ضیائی کراچی پاکستان