السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ ٹھنڈی کیوجہ سےمسجدمیں پتلاسایعنی/ ۴/ایم ایم یا/۶/ایم ایم کا فوم بچھایا جا سکتا ہے یا نہیں اور اگر کسی مسجد میں بچھا ہوتو نماز میں کوئی خلل واقع ہوگی حکم شرع کیا ہےتفصیلی جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں۔
السائل؛ محمدرضاءالمصطفےقادری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب 
فوم روئی گدا وغیرہ نرم چیز اتنی باریک ہو کہ بلا دبائے صرف پیشانی رکھنے سے ہی سختی محسوس ہوتی ہو تو کوئی حرج نہیں اوراگر روئی فوم گدا تھوڑے موٹے ہوں کہ پیشانی کو دبانے سے سختی معلوم ہوگی تو اگرچہ ایسا فوم جائز ہے مگر احتیاط یہی ہے کہ ایسا فوم نہ بچھایا جائے کیونکہ اتنا شعور عوام میں نہیں کہ وہ پیشانی کو یاد کرکے دبائیں، لوگ تو بس سر رکھ دیتے ہیں دباتے نہیں.
سیدی امام احمد رضا فرماتے ہیں:جو اپنے اہل زمانہ کے احوال کو نہیں جانتا وہ جاہل ہے
(فتاوی رضویہ 16/330)
اور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی بہارشریعت میں تحریر کرتے ہیں کہ؛ کسی نرم چیز مثلاً گھاس، روئی، قالین وغیرہا پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔ (عالمگیری) بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال بچھاتے ہیں، ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبی، تو نماز ہی نہ ہوئی اور ناک ہڈی تک نہ دبی تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی، کمانی دار گدّے پر سجدہ میں پیشانی خوب نہیں دبتی لہٰذا نماز نہ ہوگی، ریل کے بعض درجوں میں بعض گاڑیوں میں اسی قسم کے گدّے ہوتے ہیں اس گدّے سے اتر کر نماز پڑھنی چاہیے۔ (جلد1 حصہ سوم صفحہ 516) 
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی