میرا سوال ہے کہ خودکشی کرنے والا جنت میں جائے یا نہیں
مفصل دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں نوازش کرم ہوگا؛؛
سائلہ؛ فردوس پروین کولکتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ
جواب؛ خودکشی کرنا گناہِ کبیرہ ہے، احادیث میں خودکشی کرنے پر بہت سخت وعیدیں آئی ہیں۔ تاہم خودکشی کرنے والا کافر کی طرح ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا، بلکہ دوسرے گناہ گار مومنین کی طرح اپنے گناہ کی سزا پاکر جہنم سے نکل کر جنت میں جائے گا۔ اس لیے خود کشی کرنے والے کے لیے ایصالِ ثواب کرنا درست ہے۔
علامہ شامی خود کش کے نماز جنازہ کے تعلق سے فرماتے ہیں "من قتل نفسہ ولو عمدا یغسل ویصلی علیہ به یفتی وان کان اعظم وزرا ("ج:1؛ص:643)
اور نماز جنازہ دعا اور ایصال ثواب ہی ہے
خود کشی کرنا یقیناً بہت بڑا گناہ ہے اسی لئے
حدیث میں بہت مذمت آئ ہے؛
خود کشی کرنے والوں کیلئے
خود کشی کی مَذمَّت میں چار فرامین مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم
تم سے پہلے لوگوں میں ایک شخص تھا جو زخمی ہو گیا اور وہ اس زخم سے گھبراگیا، اس نےچھری لےکراس سےاپنا ہاتھ کاٹ ڈالامگراس کاخون نہ تھماحتّٰی کہ اس نے دم توڑ دیا۔ اللہ عزوجل نےارشادفرمایا :میرے بندے نے اپنی جان کے ساتھ مجھ پرجلدی کی، میں نے اس پر جنت کو حرام کردیا ہے۔‘‘
(مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۷۱،حدیث: ۱۱۳)
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
جو خود کو کسی لوہے ( کے ہتھیار) سے قتل کرے تو وہ اس کے ہاتھ میں ہوگا وہ جَہَنَّم کی آگ میں اسے اپنے پیٹ میں گھونپتارہے گااور ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ جس نے زہر پی کر خود کو مار ڈالا تو اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا ، وہ جہنم کی آگ میں اسے پیتا رہے گا اور ہمیشہ جَہَنَّم میں رہے گا۔جس نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر ہلاک کرلیا ، وہ جہنم کی آگ میں( بلندی سے ) گرتا رہے گا اور وہ جہنم میں ہمیشہ رہے گا؛؛
(مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۶۹،حدیث: ۱۰۹) یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
صحیح حدیث میں ہے :
ایک شخص کو اس کے زخم نے سخت تکلیف میں مبتلا کررکھا تھا۔ اس نے موت کی طرف جلدی کی اور اپنی تلوار کی تیز دھار سے اپنے آپ کو قتل کرڈالا تو نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : ’’یہ شخص جہنمی ہے۔‘‘
(مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۷۰،حدیث: ۱۱۲)
مومن کو لعنت کرنا اس کو قتل کرنے کی طرح ہے اور جو جس چیز کے ذریعے خُودکُشی کرے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ بروزِ قیامت اسے اسی چیز کے ذریعہ عذاب دے گا۔ (مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۶۹،حدیث: ۱۱۰) یہ حدیث صحیح ہے۔
مختصر یہ ہے کہ
خلود(ہمیشہ) کےمعنے ہیں بہت دراز ٹھہرنا یا اس سے وہ شخص مراد ہے جو یہ کام حلال سمجھ کر کرے کہ اب وہ کافر ہوگیایا یہ مطلب ہے کہ اس طرح خودکشی کرنے والا اس ہمیشگی عذاب کا مستحق ہے اگرچہ اللہ تعالیٰ اسے ایمان کی برکت سے رحم فرما کر دوزخ سے نکال دے گا لہٰذا یہ حدیث ان آیات و احادیث کے خلاف نہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مؤمن کتنا ہی گنہگار ہو آخر کار جنت میں پہنچے گا۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۵۰ملتقطاً)
واللہ اعلم بالصواب
جاری کردہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے