السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
حضور ﷺ کا سایا نہ تھا
ہم یہ بات سنتے آئے ہیں
پر
کیا اس پر کوئی حدیث شاہد ہے
جس میں آقا علیہ السلام کے سائے کی نفی ہو
اعلی حضرت امام عشق و محبت نے آقائے کریم علیہ السلام کے سائے کی نفی میں ایک شعر لکھا ہے
اس کے علاوہ بھی لکھا ہوگا
پر
مجھے یہ حدائق بخشش میں ملا
تو ہے سایہ نور کا ہر عضو ٹکرا نور کا
سایہ کا سایہ نہ ہوتا ہے نہ سایہ نور کا
احباب سے گزارش ہے کہ رہنمائی فرمائیں
کوئی حدیث یا قول صحابہ جس میں سرکار کے سائے کی نفی ہو براہ کرم
مطلع کریں
سائل غلام مصطفیٰ نوری ساکن ۔۔الہ اباد یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ہدایت الحق والصواب
" فقد أخرج الحكيم الترمذي عن ذكوان إن رسول الله صلي الله تعالى عليه وسلم لم يكن يري له ظل في شمس ولا قمر "
حکیم ترمذی نے ذکوان سے روایت کی کہ سرور عالم صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم کا سایہ نظر نہ آتا تھا دھوپ میں نہ چاندنی میں,
سیدنا عبد اللہ بن مبارک اور حافظ علامہ ابن جوزی محدث رحمہما اللہ تعالٰی حضرت سیدنا و ابن سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں:
" قال لم يكن لرسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم ظل، و لم يقم مع شمس قط الأغلب ضؤوه ضوء الشمس،ولم يقم مع سراج الأغلب ضؤوه علي ضوء السراج "
یعنی رسول اللہ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم کے لئے سایہ نہ تھا, اور نہ کھڑے ہوئے آفتاب کے سامنے مگر یہ ان کا نور عالم افروز خورشید کی روشنی پر غالب آگیا, اور نہ قیام فرمایا چراغ کی ضیاء میں مگر یہ کہ حضور کے تابش نور نے اس کی چمک کو دبا لیا,
امام علام حافظ جلال الملۃ والدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب خصائص کبری میں اس معنی کے لئے ایک باب وضع فرمایا اور اس میں حدیث ذکوان ذکر کرکے نقل کیا:
قال ابن سبع من خصائصه صلي الله تعالى عليه وسلم ان ظله كان لا يقع علي الأرض و إنه كان نورا فكان إذا مشي في الشمس اوالقمر لا ينظرله ظل قال بعضهم و يشهدله حديث قول صلي الله تعالى عليه وسلم في دعائه و أجعلني نورا "
یعنی ابن سبع نے کہا حضور کے خصائص کریمہ سے ہے کہ آپ کا سایہ زمین پر نہ پڑتا اور آپ نور محض تھے, تو جب دھوپ یا چاندنی میں چلتے آپ کا سایہ نظر نہ آتا, بعض علماء نے فرمایا اس کی شاہد ہے وہ حدیث کہ حضور نے اپنی دعا میں عرض کیا کہ مجھے نور کر دے,
نیز انموذج اللبیب في خصائص الحبيب صلي الله تعالى عليه وسلم باب ثاني فصل رابع میں فرماتے ہیں:
" لم يقع ظله علي الأرض ولا رئي له ظل في شمس ولا قمر قال ابن سبع لانه كان نورا قال رزين لغلبة أنواره،
نبی صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم کا سایہ زمین پر نہ پڑتا, حضور کا سایہ نظر نہ آیا نہ دھوپ میں نہ چاندنی میں, ابن سبع نے فرمایا اس لئے کہ حضور نور ہیں, امام رزنین نے فرمایا اس لئے کہ حضور کے انوار سب پر غالب ہیں,
امام علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ شفاء شریف میں فرماتے ہیں:
" وما ذكر من انه كان لا ظل لشخصه في شمس ولا قمر لانه كان نورا "
یعنی حضور کے دلائل نبوت و آیات رسالت سے ہے وہ بات جو مذکور ہوئی کہ آپ کے جسم انور کا سایہ نہ دھوپ میں ہوتا نہ چاندنی میں اس لئے کہ حضور نور ہیں, (مخلصاً)
(فتاویٰ رضویہ شریف جدید ج ٣۰ ص (٦۹٦/٦۹۸) مکتبہ دعوت اسلامی)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد راشد مکی گرام ملک پور کٹیہار بہار
۱۴ جولائی بروز اتوار ۲۰۱۹ عیسوی
منتظمین امام اعظم گروپ
0 تبصرے