آج ہم مسجد اقصٰی میں نماز پڑھنے کے تعلق کچھ حدیث پیش فرمارہیں کہ اسمیں نماز پڑھنے سے کتنی فضیلت و برکت ہوتی
سی طرح مسجد اقصی میں ادائیگی نماز کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے ،
حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی:
أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الْأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ» قُلْتُ : ثُمَّ أَيِّ ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى» قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ سَنَةً، وَأَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ وَفِي حَدِيثِ أَبِي كَامِلٍ «ثُمَّ حَيْثُمَا أدْرَكَتكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّهِ، فَإِنَّهُ مَسْجِدٌ
اے اللہ کے رسول سی ہم کون سی مسجد جو زمین میں بنائی گئی پہلی ہے؟ آپ نے فرمایا: ” مسجد حرام۔“ میں نے پوچھا: پھرکون سی؟ فرمایا: مسجد اقصیٰ“ میں نے (پھر) پوچھا: دونوں کی تعمیر) کے مابین کتنا زمانہ تھا؟ آپ نے فرمایا: ” چالیس برس۔ اور جہاں بھی تمہارے لیے نماز کا وقت ہو جائے، نماز پڑھ لو، وہی (جگہ) مسجد ہے۔ ابوکامل کی حدیث میں ہے : ” پھر جہاں بھی تمہاری نماز کا وقت ہو جائے، اسے پڑھ لو، بلا شبہ وہی جگہ مسجد ہے
اسی طرح ایک مقام پہ مسجد اقصی میں نماز ادا کرنا مکمل گناہوں سے پاکی قرار دیا گیا
حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
عن النبي ﷺ قال: " لما فرغ سليمان بن داود من بناء بيت المقدس سال الله ثلاثا: حكما يصادف حكمه، وملكا لا ينبغي لاحد من بعده، والا ياتي هذا المسجد احد لا . يريد إلا الصلاة فيه إلا خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه"، فقال النبي :" اما اثنتان فقد اعطيها، وارجو ان يكون قد اعطي الثالثة "
.
نبی اکرم نے فرمایا: "جب سلیمان بن داود علیہما السلام بیت المقدس کی تعمیر سے فارغ ہوئے، تو انہوں نے اللہ تعالی سے تین چیزیں مانگیں، ایک تو یہ کہ میں مقدمات میں جو فیصلہ کروں، وہ تیرے فیصلے کے مطابق ہو ، دوسرے مجھ کو ایسی حکومت دے کہ میرے بعد پھر ویسی حکومت کسی کو نہ ملے ، تیسرے یہ کہ جو کوئی اس مسجد میں صرف نماز ہی کے ارادے سے آئے وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہو جائے جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
دو باتیں تو اللہ تعالی نے سلیمان علیہ السلام کو عطا فرمائیں، مجھے امید ہے کہ تیسری چیز بھی انہیں عطا کی گئی ہو گی۔
جاری کردہ؛ محمدعارف رضوی
انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ
0 تبصرے