السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء اہلسنت اس مسئلہ کے بارے میں کہ سخت سردی پڑنے کی وجہ سے سردی کو برا بھلا کہنا گالی وغیرہ دینا کیسا ہے؛
سائل؛ محمد امتیاز احمد نوشہرہ گونڈہ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
سب سے پہلے آپ موسم سرما کی فضیلت جان لیں، موسم سرما کی یہ بھی ایک بھلائی کہ اس موسم میں برف باری کثرت سے ہوتی ہے اور پھر وہی برف گرمی میں کھل کر زمین اور تمام جانداروں کی سیرابی اور رزق کا باعث بنتی ہے اور کائنات ارضی میں ہر ذی روح کی زندگی پانی سے ہے؛
جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا؛ " أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَا هُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ " ترجمہ؛کیا کافروں نے یہ خیال نہ کیا کہ آسمان اور زمین بند تھے تو ہم نے انہیں کھولا اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی تو کیا وہ ایمان نہ لائیں گے۔ (سورۃ الانبیاء، آیت۳۰) 
اب کسی بھی موسم كو برامت کہو: چونکہ سردی وگرمی اللہ تعالی کی مخلوق ہیں، ان میں سختی و گرمی اللہ تعالی کے حکم سے ہے۔ 
لہذا ان؛یں گالی دینا یا برا بھلا نہیں کہنا چاہیے کیونکہ دن رات گرمی سردی تند و تیز طوفان بارشیں اور ہوائیں وغیرہ محض کرشمۂ قدرت ہی ہیں جن پر اللہ کے علاوہ کسی کو کوئی طاقت و اختیار نہیں ہے مگر بعض نادان لوگ موسموں کو برا بھلا اور گالیاں دینا شروع کر دیتے ہیں جو کہ شریعت کے خلاف ہے، 
 چنانچہ حدیث قدسی میں ہے اللہ تعالی فرماتا ہے : وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : قال الله تعالى، يؤذيني إبن ادم يسب الدهر وأنا الدهر بيدي الأمر أقلب الليل والنهار " ترجمہ؛ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی فرماتا ہے کہ مجھے انسان ایذادیتا ہے وہ اسطرح کہ زمانے کو گالیاں دیتا ہے حالانکہ زمانہ (مؤثر) تو میں ہوں۔ میں رات و دن کو الٹ پلٹ کرتا ہوں (صحیح بخاری؛ 4826) 
 حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں ایذا سے مراد ناراض کرنا ہے، یعنی میرے متعلق وہ باتیں کرتا ہے جس سے میں ناراض ہو تا ہوں، اور نہ خدا تعالی دکھ درد اور تکلیف سے پاک ہے، اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی محکوم چیزوں کو برا کہنا رب کی ناراضی کا باعث ہے ۔ ایسے ہی اللہ کے پیاروں کی توہین کرنا بھی رب کی ناراضی کا سبب ہے ۔ رات و دن کو الٹ پلٹ کرتا ہوں سے مراد یہ ہے کہ دن کو لے جاتا ہوں ، رات کو لاتا ہوں اور بالعکس (یعنی رات کو لے جاتا ہوں اور دن کو لاتا ہوں)، نیز انہیں چھوٹا، بڑا، گرم، سرد، مفید و مضر بناتا ہوں لہذا انہیں برا کہنا مجھ پر طعن ہے۔ خیال رہے کہ یہاں دھر (زمانہ) سے مراد مؤثر حقیقی اور مسبب الاسباب ہے ۔ ور نہ رب تعالی کو دھر کہنا درست نہیں اور نہ دھر اللہ کا نام ہے؛؛
(ملخصاً من مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد ۱، حدیث نمبر ۲۲) 
(اور ایسے ہی فتاویٰ امجدیہ، جلد چہارم صفحہ ۳۱۶ میں ہے) 
موسم سرما کو گالی دینا گناہ ہے حدیث پاک میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛ "لایسبّ احدکم الدھر فإن اللہ ھوالدھر" ترجمہ؛ تم سے کوئی زمانہ کو گالی نہ دے کیونکہ اللہ ہی زمانہ ہے ؛ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں ؛ اسلام کو زمانہ کو مؤثر نہیں مانا گیا ہے اور متصرف اللہ تعالیٰ ہے بعض لوگ سردی گرمی کو رات و دن کو گالیاں دیتے ہیں وہ بھی گنہگار ہیں؛ 
 (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد ۶، حدیث نمبر ۴۷۶) 
 مذکورہ حوالہ بالا جات سے معلوم ہوا کہ سردی گرمی وغیرہ کو برا بھلا کہنا گالیاں دینا گناہ ہے لہٰذا وہ شخص توبہ کرے اور دوبادرہ پھر گالی نہ دینے کی عہد کرے 
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈی