السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں مفتی صاحب اس مسئلہ میں ایک شخص نے پوُربی زبان میں نعت پڑھی جس میں ایک لفظ  یہ تھا ٫٫عربی سَجَنوَا ،، تو سرکارﷺ  کو ٫٫عربی سجنوا،، کہنا کیسا ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ پوربی زبان میں ایسا کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ انکی مادری زبان ہے پوچھنا یہ ہے کہ اپنی مادری زبان میں ایسے الفاظ استعمال کر سکتے ہیں کہ نہیں؟ 
المستفتی: غلام مصطفیٰ واحدی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
َالجواب بعون الملک والوہاب 
پوربی زبان میں یا دیگر زبانوں میں سرکارﷺ کو ٫٫عربی سجنوا،، کہنا جائز نہیں ایسے الفاظ استعمال کرنے سے پرہیز کریں، 
جیسا کہ حضرت علامہ مفتی بدرالدین احمد قادری رضوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ کہ ٫٫ سرکارﷺ کی مقدس چادر شریف کو چدریا،سرکارﷺ کے مقدس راستے کو ڈگریا، سرکارﷺ کے بابرکت نگر کو نگریا،سرکارﷺ کے چہرہ انور کو مکھڑا، سرکارﷺ کے مقدس آنگن کو انگنوا ،سرکارﷺ کی نظر اقدس کو نظریا اور نجریا، سرکارﷺ کے مقدس کاشانہ کو بکھریا، سرکارﷺ کی ذات قدسی کو عربی سنوریا“ یا عربی سجنوا بولنا پڑھنا اورلکھنا تحقیرکی صورت میں کفر اور محبت کی صورت میں کفر نہیں مگر حرام ضرور ہے، (عطیۂ ربانی در مقالۂ نورانی صفحہ۹،۱۰) رضا اکیڈیمی ۲۶ کامبیکر اسٹریٹ ممبئ ۳) 
اور آگے اسی کتاب کے صفحہ نمبر ۲۲ پر فرماتے ہیں لہٰذا ان کلمات تصغیر سے سرکارﷺ کی عظمت کا جھنڈا نہیں لہرا رہا ہے بلکہ سرکار کا حق تعظیم ضائع وتلف ہورہا ہے، لہذا اس طرح کی نعتوں کا پڑھنا و سننا ممنوع ہے یہ شرعا ہر گز جائز نہیں اور اسٹیج کے علما خطبا و شعرا ان قابل اعتراض نعتیہ کلام سے واقف ہوکر طلبہ و عوام کو انکو پڑھنے سے روکیں، 
 اور ایسا ہی فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ نمبر ۲۶۰ میں ہے؛ 
(الحاصل)مذکورہ حوالہ  سے ثابت ہوا کہ اگر اس طرح کے جملہ کلام میں استعمال کیا تو توبہ کرے اور دوبارہ ایسے الفاظ استعمال نہ کرنے کا عہد کرے؛ 
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ محمد عارف رضوی قادری گونڈی