السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد سلام عرض ہے کہ کیا ایسا کہنا کہ دانے دانے پر لکھا ہے کھانے والے کا نام یہ کہنا درست ہے.
اور یہ مقولہ عوام الناس میں بہت مشہور و معروف ہے..علمائے کرام کی بارگاہ میں یہ فقیر عرض گزار ہے اور جواب کا منتظر بھی.
مفسر جواب سے ایک مؤمن فقیر کے دل کو جزاک. اللہ کہنے کا موقع دیں
سائل نوید خان مقام رائپور چھتیس گڑھ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
زرقانی علی المواہب میں روایت ہے کہ
ہر دانے پر قلم قدرت سےاتنی عبارت لکھی ہوئی ہے
" بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ھذا رزق فلاں بن فلاں "
بسم اللہ شریف کے بعد یہ دانہ فلاں بن فلاں کا رزق ہے
وہ دانہ اس کے سوا کسی دوسرے کے پیٹ میں نہیں جا سکتا
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہُ العزیز فرماتے ہیں کہ
فقیر کہتا ہے کہ، بہت دانے ایسے ہوتے ہوں گے کہ
آٹا پس کر اس کے کچھ اجزاء ایک روٹی میں گئے کہ زید نے کھائی کچھ دوسری میں کہ
عمرو نے
تو ایسے دانے کے اس حصے پر زید کانام مع ولدیت لکھا ہوگا اور اس حصے پر عمرو کا
یوں ہی اگر وہ دانہ چار شخصوں میں منقسم ہواتو چاروں حصوں پر چاروں نام درج ہو ں گے
اور بعض دانے یوں ہی ضائع ہوجاتے ہیں ان پر کسی کا نام نہ ہو گا
" فسبحان القدیر علی مایشاء عز جلالہ وعم نوالہ
(ارشادات اعلیٰ حضرت صفحہ نمبر 50)
لہذااس سے معلوم ہوا کہ
یہ جو عوام الناس میں مشہور ہے کہ " دانے دانے پر لکھا ہے کھانے والے کا نام "
بیشک حق ودرست ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ
بعض وہ دانے جو ضائع ہو جاتے ہیں ان پر کسی کا نام لکھا نہیں ہوتا
واللہ اعلم باالصواب
شرف قلم، محمد مشتاق احمد قادری رضوی
1 تبصرے
عمدہ
جواب دیںحذف کریں