علماء کرام اس سوال پر توجہ دیں کہ عالم کی تعریف کیا ہے اور عالم بننے کے لیے کتنا علم ضروری ہے۔ جواب عنایت فرمائیں
سائل: صغیر عالم علیمی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب
عالم ہونے کیلئے نہ درسِ نظامی شرط ہے نہ اس کی محض سند کافی بلکہ علم چاہئے
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان عالم کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
عالم کی تعریف یہ ہے کہ عقائد سے پورے طور پر آگاہ ہو اور مُستقِل ہو اور اپنی ضَروریات کو کتاب سے نکال سکے بِغیر کسی کی مددکے، علم کتابوں کےمُطالَعَہ سے اور عُلَماء سے سُن سُن کر بھی حاصِل ہو تا ہے
(احکامِ شریعت حصّہ ۲ ص ۲۵۵)
فتاویٰ رضویہ شریف میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
سند کوئی چیز نہیں بُہتیَرے سَنَد یافتہ مَحض بے بَہرہ ( یعنی علْمِ دین سے خالی) ہوتے ہیں اور جنہوں نے سند نہ لی اِن کی شاگردی کی لیاقت بھی اُن سَنَد یافتوں میں نہیں ہوتی ، عِلْم ہونا چاہئے۔
(جلد ۲۳، صفحہ۸۴)
فتاویٰ رضویہ شریف، بہارِ شریعت، قانونِ شریعت، نِصابِ شریعت، مراٰۃ المناجیح، علم القراٰن، تفسیر نعیمی، اِحیا ء العلوم (مترجم) اور اِس طرح کی کئی اُردو کتابیں ہیں جن کو پڑھ کر سمجھ کر اور عُلمائے کرام سے پوچھ پوچھ کر بھی حسبِ ضَرورت عقائد و مسائل سے آگاہی حاصِل کر کے’’ عالِم‘‘ بننے کا شَرَف حاصِل کیا جا سکتا ہے ۔ اور اگر ساتھ ہی ساتھ ’’درسِ نظامی‘‘کرنے کی سعادت بھی حاصِل ہو جائے تو سونے پر سُہاگا ۔
معلوم ہوا عالم ہونے کیلئے درسِ نظامی کی تکمیل کی سند ضَروری ہے نہ ہی کافی نہ ہی عَرَبی فارسی وغیرہ کا جاننا شرط بلکہ علم درکار ہے ۔
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمدعارف رضوی قادری
انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی الہند
0 تبصرے