رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس طرح کمال سیرت میں تمام اولین و آخرین سے ممتاز اور افضل و اعلیٰ بنایا اسی طرح حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ کو جمال صورت میں بھی بے مثل و بے مثال پیدا فرمایا۔
رسول اکرم ﷺ کے درباری شاعر حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے قصیدۂ ہمزیہ میں جمال نبوت کی شان بے مثال کو اس شان کے ساتھ بیان فرمایا کہ
(۱)وَاَحسَنُ مِنكَ لَم تَرْقَطُ عَيني
اے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے زیادہ حَسین میری آنکھ نے کبھی دیکھا ہی نہیں.
(۲) وَاَجمَلُ مِنكَ لَم تَلِدِ النِّسَاء
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حُسن و جَمال کا پیکر کِسی ماں نے جَنا ہی نہیں.
(۳) خُلِقتَ مُبَرَّاً مِّن كُلِّ عَيبٍ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر عیب سے مُبرّا اور پاک پیدا کیے گئے.
(۴) كَأنَّكَ قَد خُلِقتَ كَما تَشَاء
گویا کہ جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے ویسا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا کیا گیا ہے.
جسم اطہرشریف؛
جسم اطہر کی تعریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کاجسم اطہر نہایت حسین و خوبصورت تھا (شمائل ترمذی)
چہرہ اقدس؛
چہرہ اقدس کے حسن و جمال کی بات کی جائے تو جو آپ کا چہرہ دیکھ لیتا آپ کا ہو کر رہ جاتا خود صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی یہی خواہش تھی کہ سدا محبوب کے سوہنے چہرے کو دیکھتا رہوں
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا (مسلم شریف)
اعلی حضرت فرماتے ہیں
عامہ قدرت کا حسن دستکاری واہ واہ
کیا ہی تصویر اپنے پیارے کی سنواری واہ واہ
حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے معجزات کا اظہار نہ بھی ہوتا تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمال کا منظر ہی آپ کے نبی ہونے کی واضح دلیل تھا (خصائص کبریٰ)
رنگت مبارک؛
رنگ مبارک نہ بلکل سفید کہ جو آنکھوں کو بھلی نہ لگے اور نہ ہی گندمی بلکہ سرخی مائل سفید تھی جو ملاحت آمیز ہونے کی وجہ سے نہایت جاذب نظر آتی تھی
اسی ملاحت کو اعلی حضرت نے اپنے اشعار میں ذکر فرمایا کہ
حسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم
وہ ملیح دل آرا ہمارا نبی
ذکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہو
نمکین حسن والا ہمارا نبی
قد مبارک؛
قد مبارک نہ بلکل دراز تھا اور نہ پست بلکہ اللہ پاک نے آپ کو ایسا بے مثل شاہکار تخلیق فرمایا کہ جب آپ تنہا کھڑے ہوتے تو میانہ قد نظر آتے اور اپنے پروانوں کے جھرمٹ میں جلوہ گر ہوتے تو بلند قامت دکھائی دیتے
اعلی حضرت فرماتے ہیں
ہے گل باغ قدس رخسار زیبائے حضور
سرو گلزار قدم قامت رسول اللہ کی
موئے مبارک؛
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نہ تو گھنگھریالے تھے اور نہ بلکل سیدھے بلکہ ان دونوں کیفیات کے درمیان یعنی کچھ خمدار تھے
حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کی حسین سفید رنگت اور آپ کی زلفوں کی گہری سیاہی کو نہیں بھول سکتا (ابن عساکر)
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
شانہ ہے پنجۂ قدرت ترے بالوں کیلئے
کیسے ہاتھوں نے شہا تیرے سنوارے گیسو
پیشانی مبارک؛
رحمت عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی مبارک پیشانی کشادہ اور چمک دار تھی جس پر بیزاری اور دنیاوی تفکرات کے آثار تک نہ تھے
حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم چمکدار رنگت اور کشادہ پیشانی والے تھے (شمائل ترمذی)
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
جس کے ماتھے شفاعت کا سہرا رہا
اس جبین سعادت پہ لاکھوں سلام
چشمان مقدس؛
سردار عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی مقدس آنکھیں بڑی اور قدرتی طور پر سرمگیں تھیں آپ کی پرکشش آنکھیں خوب سیاہ اور خوبصورت تھیں اور انکی سفیدی میں باریک سرخ ڈورے تھے اور ان چشمان مقدس پر گھنی سیاہ اور لمبی پلکوں کا دلربا سایہ تھا
کان مبارک؛
جان عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے دونوں کان مبارک دلکش و حسین اور کامل و تام تھے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں رحمت عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی مبارک سیاہ زلفوں کے جھرمٹ میں سے دونوں سفید کانوں کا دیدار ایسے محسوس ہوتا تھا جیسے تاریکی میں دو چمکدار ستارے طلوع ہو گئے ہوں (ابن عساکر)
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان
کان لعل کرامت پہ لاکھوں سلام
رخسار مبارک؛
جان کائنات صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک نرم ہموار نہایت حسین اور سرخی مائل سفید تھے
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک کی نورانیت اور چمک دمک کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں
جن کے آگے چراغ قمر جھلملائے
ان عذاروں کی طلعت پہ لاکھوں سلام
زبان اقدس؛
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زبان اقدس وحی الٰہی کی ترجمان تھی آپ کی فصاحت و بلاغت کے سامنے عرب کے بڑے بڑے فصحاء گونگے نظر آتے
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک بار بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے سارے عرب کے فصحاء کو سنا ہے مگر آپ سے بڑھ کر کسی کو فصیح نہ پایا آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے رب نے میری تربیت فرمائی ہے اور میری پرورش بنی سعد میں ہوئی ہے
(خصائص کبریٰ)
اللہ کریم ہمارے عشق میں روز افزوں اضافہ فرمائے اور اس مبارک ماہ میں خوب خوب عبادات کرنے کی توفیق نصیب فرمائے
طالب دعا؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے