السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بعدہ عرض یہ ہے کہ، چمڑے کی بیلٹ لگا کر نماز پڑھنا عند الشرع کیسا ہے؟ 
ساںٔل: خان ضلع بستی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
چمڑے کی بیلٹ باندھ کر نماز پڑھنا جائز و درست ہے، جب کہ وہ خنزیر اور آدمی کے کھال سے بنا ہوا نہ ہو، انسان اور خنزیر کے علاوہ دیگر جانوروں کا چمڑا دباغت دینے سے پاک ہوجاتا ہے، 
 البتہ : شرٹ کو بیلٹ میں اندر کئے ہوئے نہ ہو کیونکہ اس سے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے ؛ نماز میں کپڑا سمیٹنے سے منع فرمایا گیا ہے، جیسا کہ ہدایہ میں ہے؛ ہر وہ کھال جس میں دباغت دی گئ وہ پاک ہوگئ سوائے آدمی اور خنزیر کے 
(الھدایہ صفحہ ۶۴) 
 اور سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ کمر میں پٹکا باندھ کر نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں تو آپ اس کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ درست ہے مگر دامن اس کے نیچے نہ دب جائے 
(عرفان شریعت مسئلہ نمبر ٣٠)
 حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ سور کے سوا ہر مردار جانور کی کھال سکھانے سے پاک ہو جاتی ہے خواہ اس کو کھاری نمک وغیرہ کسی دوا سے پکایا ہو یا فقط دھوپ یا ہوا میں سکھالیا ہو اور اس کی تمام رطوبت فنا ہوکر بدبو جاتی رہی ہو کہ دونوں صورتوں میں پاک ہوجائے گی اس پر نماز درست ہے سور کے سوا ہر جانور حلال ہو یا حرام جب کہ ذبح کے قابل ہو اور بسم اللہ کہہ کر ذبح کیا گیا تو اس کا گوشت اور کھال پاک ہے کہ نمازی کے پاس اگر وہ گوشت ہے یا اس کی کھال پر نماز پڑھی تو نماز ہوجائے گی مگر حرام جانور ذبح سے حلال نہ ہوگا حرام ہی رہے گا (بہار شریعت، ج ١، حصہ ۲ صفحہ ۴۰۵)
 واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی