سائل؛ محمد عرفان خان ممبئی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
نابالغ بچے یا بچی پرقسم کاکفارہ دینا لازم نہیں کیونکہ قسم منعقد ہونے کے لئے چند شرطیں ہیں کہ اگر وہ نہ ہوں توکفارہ نہیں اوران میں سے ایک شرط بالغ ہونا بھی ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
”منھا ان یکون عاقلاً بالغاً فلا یصح یمین الصبی و المجنون وان کان عاقلاً لانھا تصرّف ایجاب وھما لیس من اھل الایجاب“
ترجمہ:قسم درست ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط قسم کھانے والے کا عاقل بالغ ہونا ہے ۔
چنانچہ (نابالغ ) بچہ اگرچہ عقلمند ہو اور پاگل کا قسم کھانا درست نہیں کیونکہ قسم کھانا کوئی چیز اپنے اوپر لازم کرنے کا اقدام ہے اور پاگل اور بچہ اس تصرّف کے اہل نہیں۔
(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،ج4،ص32،دارالحدیث ، قاھرہ، مصر )
فتاوی عالمگیری میں ہے:
”فلا یصح یمین المجنون والصبی وان کان عاقلاً“
ترجمہ:پاگل کی قسم صحیح نہیں اور بچے کی بھی اگرچہ عقلمند ہو(یعنی کفارہ نہیں)۔
(الفتاوی الھندیۃ،ج2،ص51،مطبوعہ پشاور)
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”قسم کے لئے چند شرطیں ہیں کہ اگر وہ نہ ہوں توکفارہ نہیں،قسم کھانے والا مسلمان،عاقل،بالغ ہو۔“
(بہار شریعت،ج2،حصہ9،ص300،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
منجانب؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے