موجودہ معاشرہ میں بدمذہبیت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ سنی لوگ وہابی دیوبندی سے نکاح کرنے لگے ہیں، انکی جنازے پڑھ لیتے ہیں اور بعض لوگ تبلیغی جماعت میں بھی جانے لگے ہیں، ایسی صورت میں علمائے کرام کی درج ذیل ذمے داریاں ہیں:- 
(1) عام سے عام دیوبندی وہابی سے شادی بیاہ سنی لوگوں سے سخت ہدایت کی جائے۔ اور ان کی نکاح کوئی عالم دین نہ پڑھائیں تاکہ سنی عوام میں غلط فہمی نہ پھیلیں۔ 
(2) سنی جنازے میں کسی دیوبندی وہابی کو امامت کیلئے کھڑا نہ کریں یا کسی عام سے عام دیوبندی میت کے جنازے کوئی سنی عالم نہ پڑھائیں۔
(3) ہر جمعرات یا جمعے کے دن عقائد اسلامیہ پر تقاریر ہوں جسمیں بدمذہبوں کی عقائد پر بھی گفتگو ہو جس سے لوگ بچیں۔
(4) جلسے وغیرہ جو علاقے میں ہوتے ہیں کم از کم ایک موضوع رد بدمذاہب پر رکھی جائیں (خواہ آدھا گھنٹہ ہی کیوں نہ ہو)۔
(5) بعض سنی مساجد میں صلاۃ وسلام نہیں ہوتی ہے اسکو جاری کی جائے، نیاز و فاتحہ جس طرح کرتے آئیں ہیں وہ جاری رہے۔
(6) سوشل میڈیا پہ نوجوانانِ اہلسنت (خواہ پڑھا لکھا ہو یا جاہل!) انہیں واٹس ایپ یا ٹیلیگرام گروپ میں جوڑیں اور دینی مسائل و عقائد سننے اور پڑھنے کے لئے بھیجی جائے۔
(7) ہمارے ائمہ حضرات و علمائے کرام کی الگ سے گروپ بنائی جائیں، اور کسی بھی خاص موضوع پر انکو مواد دے کر تقاریر کرنے کو کہیں یا تبلیغ کے جو طریقے ہیں وہ بتائی جائے۔
یہ سات ہدایات ہیں، اسکے علاوہ اور بھی طریقے ہو سکتے ہیں بہرصورت! اس پر عمل کر کے سنی عوّام کو وہابیت ودیوبندیت کے شر اور اسکے چنگل سے بچایا جا سکتا ہے؛

از قلم:محمد توصیف رضا قادری علیمی 
الغزالی اکیڈمی و اعلیٰ حضرت مشن 
7، دسمبر، 2023ء، بروز پنجشنبہ